پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' اعلامیہ پر بھارتی بیان مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 23 جون 2019
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایف اے ٹی ایف کی کارروائی کو سیاست کی نظر کرنے کی کوشش کی ہے  — فائل فوٹو/ایف ایس سی ڈاٹ کے آر
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایف اے ٹی ایف کی کارروائی کو سیاست کی نظر کرنے کی کوشش کی ہے — فائل فوٹو/ایف ایس سی ڈاٹ کے آر

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اعلامیہ کے حوالے سے بھارت کی جانب سے جاری ہونے والا بیان ناجائز اور نامناسب ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ایف اے ٹی ایف کی کارروائی کو سیاست کی نظر کرنے کی بھارتی کوششیں اس کی تنگ نظری اور یکطرفہ سوچ کی عکاس ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان ماضی میں بھی ایف اے ٹی ایف اور اس کے ارکان کو اس بارے میں اپنی تشویش سے آگاہ کرتا رہا ہے اور ان کی توجہ اعلی سطح کے سیاسی بیانات اور بھارت کے ذرائع ابلاغ کی خبروں کی جانب دلاچکا ہے جس کا مقصد پاکستان کی منفی انداز میں منظرکشی اور اسکی درجہ بندی میں کمی لانا ہے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی تکمیل کیلئے پرعزم

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ارکان ملک کو بدنام کرنے کی اس جاری مہم کا نوٹس لیں گے اور بھارت کی جانب سے ٹاسک فورس کو سیاسی رنگ دینے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کردیں گے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان یکم جنوری تک پہلی ڈیڈ لائن اور دوبارہ مئی تک کی ڈیڈلائن میں ایکشن پلان مکمل کرنے میں ناکام ہوچکا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ ‘اکتوبر 2019 تک اس کے ایکشن پلان کو مکمل کرے جب تک ایکشن پلان کے آخری اقدامات ختم ہوجائیں گے’۔

پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘غیر معیاری تکمیل کی صورت میں ایف اے ٹی ایف اسی وقت اگلے مرحلے کا فیصلہ کرے گا’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو 'ایف اے ٹی ایف' بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بھارتی سازش ناکام،خطرہ برقرار

خیال رہے کہ اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے 3 اہم رکن ممالک کی حمایت حاصل کرلی ہے لیکن اس کے باوجود خطرات اب بھی برقرار ہیں۔

ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ کا مشترکہ شریک چیئرمین، نئی دہلی چاہتا ہے کہ اسلام آباد کو پیرس میں مقیم ادارے کی بلیک لسٹ ممالک میں شامل کیا جائے، جو مالیاتی جرائم سے لڑنے میں عالمی معیار پر پورا اترنے میں ناکام ممالک کی فہرست ہے۔

تاہم اسلام آباد نے سفارت کاری کے ذریعے ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل کرلی ہے۔

ایف اے ٹی ایف چارٹر کے مطابق بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے لیے کم از کم 3 رکن ممالک کی حمایت ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں