پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی تکمیل کیلئے پرعزم

اپ ڈیٹ 22 جون 2019
ایف اے ٹی ایف کا اگلا جائزہ اجلاس اکتوبر میں ہوگا—فوٹو:ایف ایس سی ڈاٹ کے آر
ایف اے ٹی ایف کا اگلا جائزہ اجلاس اکتوبر میں ہوگا—فوٹو:ایف ایس سی ڈاٹ کے آر

پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان کو بروقت مکمل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔

امریکی ریاست فلوریڈا میں منعقدہ 'ایف اے ٹی ایف' جائزہ اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے حوالے سے عالمی معیار کے مطابق انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی تعاون (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے منصوبے کو مضبوط کرنے کے لیے جون 2018 میں ایکشن پلان پر متفق ہونے پر پاکستان کو تکمیلی فہرست میں رکھا گیا تھا’۔

ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے حوالے سے بیان میں کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے اس ایکشن پلان پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان کو 'ایف اے ٹی ایف' بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بھارتی سازش ناکام،خطرہ برقرار

وزارت خزانہ کے مطابق ‘اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے حوالے سے پاکستانی اقدامات کا اعتراف کیا گیا اور ایکشن پلان پر مزید عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا اور پاکستان کی بہتری کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کا اگلا جائزہ اجلاس اکتوبر 2019 میں ہوگا’۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘حکومت پاکستان نے ایک مرتبہ پھر عزم دہرایا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی بروقت تکمیل کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا’۔

دوسری جانب ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری بیان میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان یکم جنوری تک پہلی ڈیڈ لائن اور دوبارہ مئی تک کی ڈیڈلائن میں ایکشن پلان مکمل کرنے میں ناکام ہوچکا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ ‘اکتوبر 2019 تک اس کے ایکشن پلان کو مکمل کرے جب تک ایکشن پلان کے آخری اقدامات ختم ہوجائیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد چین روانہ

پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘غیر معیاری تکمیل کی صورت میں ایف اے ٹی ایف اسی وقت اگلے مرحلے کا فیصلہ کرے گا’۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے 3 اہم رکن ممالک کی حمایت حاصل کرلی ہے لیکن اس کے باوجود خطرات اب بھی برقرار ہیں۔

امریکا، برطانیہ اور پاکستان کے حریف بھارت کی جانب سے کیے گئے اس اقدام کی صرف ترکی نے مخالفت کی تھی جبکہ پاکستان کے دیرینہ اتحادی چین نے بھی اس معاملے سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ کا مشترکہ شریک چیئرمین، نئی دہلی چاہتا ہے کہ اسلام آباد کو پیرس میں مقیم ادارے کی بلیک لسٹ ممالک میں شامل کیا جائے، جو مالیاتی جرائم سے لڑنے میں عالمی معیار پر پورا اترنے میں ناکام ممالک کی فہرست ہے۔

مزید پڑھیں:’ایف اے ٹی ایف تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

تاہم اسلام آباد نے سفارت کاری کے ذریعے ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل کرلی ہے۔

ایف اے ٹی ایف چارٹر کے مطابق بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے لیے کم از کم 3 رکن ممالک کی حمایت ضروری ہے۔

ترک خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارے کے پلینری اینڈ ورکنگ گروپ کے 5 روزہ اجلاس کے بعد اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ 'خطرہ اب بھی ختم نہیں ہوا'۔

تبصرے (0) بند ہیں