گیس کی قیمتوں میں 191 فیصد تک اضافے کی منظوری

اپ ڈیٹ 27 جون 2019
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گیس قیمتوں میں 191 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی جبکہ ساتھ ہی موخر ادائیگیوں پر 27 کروڑ ڈالر کی ماہانہ تیل کی درآمدات کو باضابطہ طور پر شروع کرنے کیے سعودی عرب کے ساتھ معاہدے پر دستخط کی بھی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ای سی سی کا اجلاس ہوا، جس میں برآمدی صنعت کے لیے پیک گھنٹوں کے علاوہ بجلی کی قیمتوں پر 3 روپے فی یونٹ کی سبسڈی کو واپس لینے کی منظوری دی گئی جبکہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی جانب سے کم وصولی والے علاقوں کے صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی پر 9 ارب روپے کی سبسڈی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافے کا امکان

ایسا کرنے سے یہ بالواسطہ طور پر بجلی کے نرخ میں ایک روپے 49 پیسے فی یونٹ اضافے سے متعلق نوٹیفکیشن کے لیے راستہ بنائے گا کیونکہ یہ معاملہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے فیصلے کے بعد پہلے ہی وزارت قانون میں نظرثانی کے لیے موجود ہے۔

واضح رہے کہ گیس اور بجلی کے نرخ میں اوسطاً اضافہ بالترتیب تقریباً 25 اور 12 فیصد ہوگا۔

دوسری جانب باخبر ذرائع کے مطابق ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس قیمت میں اضافے سے سب سے کم سلیب میں 40 فیصد گھریلوں صارفین کا تحفظ کرنا چاہیے۔

ادھر وفاقی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ’اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بغیر کسی نمایاں تبدیلی کے گیس قیمتوں میں اضافے کی پیٹرولیم ڈویژن کی سمری کو منظور کیا‘

یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں پھر 145فیصد تک اضافے کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے تعین کی بنیاد پر پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش کردہ 31 فیصد اضافے کے مقابلے میں گیس قیمت میں اوسطاً 25 فیصد اضافہ ہوگا، اس فرق کو گیس انفرااسٹرکٹر کی ترقی کے سلسلے میں ایڈجسمنٹ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی باضابطہ منظوری کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے تحت یکم جولائی سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں