سہیل انور سیال نے گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کرلی

نیب سکھر نے سہیل انور سیال کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب سکھر نے سہیل انور سیال کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں متوقع گرفتاری کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرالی۔

خیال رہے کہ نیب سکھر سابق وزیر داخلہ سندھ کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کررہا ہے۔

مزیدپڑھیں: سہیل انور سیال دوبارہ سندھ کے وزیرداخلہ مقرر

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیب سکھر نے سہیل انور سیال کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔

تاہم سہیل انور سیال نیب سکھر میں حاضر ہونے کے بجائے سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے اور انہوں نے عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔

عدالت نے سہیل انور سیال کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے عبوری ضمانت منظور کرلی۔

بعدازاں انہوں نے کہا کہ نیب سے تعاون کے لیے تیار ہیں تاہم گرفتاری سے روکا جائے۔

مزیدپڑھیں: نیب نے پیپلز پارٹی کیلئے نرم گوشہ رکھنے کا الزام مسترد کردیا

سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر نیب کو 6 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیا اور ساتھ ہی سہیل انور سیال کو نیب سے تحقیقات میں تعاون کی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ رواں برس مئی میں نیب کے ترجمان نے اس تاثر کو رد کردیا تھا کہ نیب، پی پی پی)کے لیے کسی قسم کا نرم گوشہ رکھتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پی پی پی کے رہنماؤں کے خلاف درج مختلف مقدمات پر کارروائی جاری ہے جبکہ کچھ مقدمات عدم شواہد کی بنا پر خارج کیے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کی 17رکنی کابینہ،داخلہ وخزانہ کے وزراء کا عدم تقرر

اس حوالے سے نیب ترجمان نے پییپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں کی تفصیلات فراہم کیں، جن میں پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن اسمبلی فریال تالپور، سہیل مظفر ٹپی، سہیل انور سیال، جام خان شورو، ضیا احمد لانجر، گیان چند اسرانی، علی مردان شاہ، مکیش کمار چاولہ، پیر مظہرالحق، اکرام دھاریجو، منظور قادر کاکا اور گھوٹکی کے مہر برادران شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں