اپوزیشن کو ناکامی، قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری

اپ ڈیٹ 29 جون 2019
اپوزیشن نے بجٹ دستاویزات کا مطالعہ نہیں کیا، وفاقی وزیر — فوٹو: ریڈیو پاکستان
اپوزیشن نے بجٹ دستاویزات کا مطالعہ نہیں کیا، وفاقی وزیر — فوٹو: ریڈیو پاکستان

قومی اسمبلی نے چند تکنیکی ترامیم کے ساتھ آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری دے دی۔

ایوان میں گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی بجٹ میں کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد ہونے کے بعد آج ایوان میں فنانس بل 2019 کی حکومتی اراکین کی جانب سے تجویز کردہ چند ترامیم کے ساتھ منظوری دی گئی۔

بجٹ کی منظوری کے لیے ایوان میں شق وار ووٹنگ ہوئی، فنانس بل کی حمایت میں 178 اور مخالفت میں 147 ووٹ پڑے، بل پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ باضابطہ طور پر قانون بن جائے گا۔

اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔

اس سے قبل اپوزیشن اراکین نے اپنا ایک مرتبہ پھر بجٹ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا اور اپنے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'ہم اس بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔'

مزید پڑھیں: مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش

ایک اور لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمارے وزیراعظم ہی ملک کو دیوالیہ کر دیں گے تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ ترقی کے منافی ہے جس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری، غربت اور پسماندگی لے کر آئے گا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اپنے اخراجات کو کم کیا ہے جبکہ بجٹ دستاویزات بتاتے ہیں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف وزیراعظم آفس کے اخراجات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم کے سفری اخراجات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنا وزیراعظم بنی گالا جانے کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں اتنا تو لوگ اوبر ٹیکسی استعمال نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے بجٹ تجاویز منظور کرکے قومی اسمبلی کو بھجوا دیں

احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ اس 'سلیکٹڈ بجٹ' کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے۔

اپوزیشن کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر برائے مالیاتی امور حماد اظہر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اپوزیشن اراکین غلط اعداد و شمار ایوان میں پیش کر رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے صحیح سے بجٹ دستاویزات کو نہیں پڑھا ہے۔'

پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بجٹ کے بارے میں کون بار کر رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام لوگ بجٹ کے خلاف بات کر رہے ہیں۔

اپوزیشن کی 'فنانس بل 2019' کا نام تبدیل کرنے کی تجویز

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فنانس بل 2019 کا نام تبدیل کر کے 'آئی ایم ایف فرمانبرادری ایکٹ' میں تبدیل کرنے کے لیے تحریک جمع کروائی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تجویز جمع کروائی گئی جس پر دیگر اپوزیشن اراکین کے دستخط بھی موجود تھے۔

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بجٹ کے نام پر اعتراض اٹھایا گیا اور دلچسپ ترمیم کی تجویز جمع کروادی۔

مزید پڑھیں: بجٹ عوام دوست، مگر نادان دوست

تجویز میں کہا گیا کہ ‎'فنانس بل 2019' کے الفاظ 'آئی ایم ایف تابعداری بل 2019' (IMF Obedience Bill 2019) سے تبدیل کر دیے جائیں۔

مذکورہ تجویز پر مسلم لیگ (ن) کے 9 اراکین نے دستخط کیے جن میں خواجہ محمد آصف، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، محمد برجیس طاہر، مرتضیٰ جاوید عباسی، خرم دستگیر خان ‎عائشہ غوث پاشا، محسن نواز رانجھا اور شیزہ فاطمہ خواجہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ فنانس ایکٹ 2019 پورے پاکستان پر نافذ العمل ہوگا جسے 30 جون کی رات بجے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نافذ کریں گے۔

لفظ سلیکٹڈ پر پابندی کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج جاری

قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں ہی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم کے لیے لفظ 'سلیکٹڈ' استعمال نہ کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کی واحد پارلیمنٹ ہے جہاں پر لفظ 'سلیکٹڈ' کا استعمال نہیں کیا جاتا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ 'سلیکٹڈ' حکومت ہے اور وزیراعظم بھی سلیکٹڈ ہے لیکن یہاں ایوان میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے، جب سے اس ایوان میں یہ لفظ استعمال نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں