’تضحیک آمیز‘ ٹوئٹس پر ترک سیاستدان کو 17 سال قید کی سزا

اپ ڈیٹ 29 جون 2019
اپوزیشن رہنما نے اپنی ٹوئٹس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی مذمت کی تھی—فائل فوٹو: ڈوئچے ویلے
اپوزیشن رہنما نے اپنی ٹوئٹس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی مذمت کی تھی—فائل فوٹو: ڈوئچے ویلے

استنبول: ترکی کی اپوزشین جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنما کو حکومت کے حوالے سے تنقیدی ٹوئٹس کرنے پر 17 سال قید کی سزا سنادی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر سینکڑوں لوگ استنبول کی مرکزی عدالت کے باہر سزا یافتہ رہنما سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے۔

ترکی کہ سیکیولر ریپبلکن پیپلز پارٹی کی استنبول شاخ کی سربراہ جانان کافتانجلو پر سال 2012 سے 2017 کے دوران کیے گئے ٹوئٹس میں صدر رجب طیب اردوان کی ’تضحیک‘ کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: فتح اللہ گولن سے تعلق کا الزام، 6 صحافیوں کو قید کی سزا

خیال رہے کہ کینان کافتانجلو نے استنبول کے نو منتخب میئر اکرام امام اوغلو کی کامیابی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا، جو گزشتہ 25 سال کے عرصے کے دوران ریپبلکن پیپلز پارٹی کے پہلے میئر ہیں۔

اس ضمن میں اکرام امام اوغلو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جانان کافتانجلو کو دراصل ’سیاسی مداخلت‘ سمجھا جارہا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عدالت کا یہ فیصلہ آزادی اور حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے میں ہمیشہ ان کی حمایت کروں گا‘۔

مزید پڑھیں: ترکی: فوجی کرنل اور میجر سمیت 72 افراد کو عمر قید کی سزا

دوسری جانب عدالت کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین نے ’ہم انصاف کے متلاشی ہیں‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے اور ’فسطائیت کے ساتھ نیچے‘ کے نعرے بلند کررہے تھے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن رہنما نے اپنی ٹوئٹس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی مذمت کی تھی۔

اس کے ساتھ انہوں نے 2013 میں غازی پارک میں کیے گئے احتجاج کے دوران آنسو گیس کا شیل لگنے سے 14 سال کے نوجوان کی ہلاکت پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


یہ خبر 29 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں