بھارت: گینگ ریپ سے مزاحمت پر ماں، بیٹی کے سر مونڈھ دیے گئے

اپ ڈیٹ 29 جون 2019
2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا،  دیگر 5 افراد کی تلاش جاری ہے—تصویر بشکریہ اے این آئی
2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا، دیگر 5 افراد کی تلاش جاری ہے—تصویر بشکریہ اے این آئی

نئی دہلی: بھارت میں گینگ ریپ سے مزاحمت کرنے پر ماں، بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنا کر ان کے سر مونڈھ دیے گئے۔

پولیس کے مطابق ریاست بہار میں مقامی حکومت کے عہدیدار سمیت 7 افراد خاتون کے گھر میں ان کی بیٹی کا ریپ کرنے کے ارادے سے زبردستی داخل ہوئے۔

سینئر پولیس افسر سنجے کمار کے مطابق ’جب ماں اور بیٹی نے چیخ پکار کی تو ملزمان نے علاقے کے حجام کو بلا کر ان کے سر مونڈھ دیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 35 سالہ شخص کا 3 روز تک کم عمر لڑکی کے ساتھ ریپ

جس کے بعد اس آدمی نے خاتون اور اس کی بیٹی کو چھڑی سے پیٹا اور انہیں پڑوسیوں کے سامنے پورے گاؤں میں گھمایا۔

سنجے کمار نے بتایا کہ ’ہم نے 2 افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور دیگر 5 افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جرم کی تحقیقات بھی جاری ہے‘۔

خیال رہے کہ دسمبر 2012 میں دہلی ریپ واقعے کے بعد قانونی اصلاحات کے باوجود خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے حوالے سے بھارت کا ریکارڈ خاصہ سنگین ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، سزائے موت کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری

بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں ریپ کے 40 ہزار کیسز رجسٹرڈ ہوئے یعنی یومیہ اوسطاً 100 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے۔

بہار میں پیش آنے والا حالیہ واقعہ واحد نہیں اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں اپنی بیٹی کو چھیڑنے پر احتجاج کرنے کے جرم میں ایک شخص نے اترپردیش کی شمالی ریاست میں 2 خواتین پر گاڑی چڑھا کر قتل کردیا تھا۔

اسی طرح اپریل میں ایک لڑکی نے گینگ ریپ سے بچنے کی کوشش کی جس پر 4 افراد نے اس پر تیزاب سے حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 7 گائے کا ریپ، ایک شخص رنگے ہاتھوں گرفتار

2014 میں بہار کے ہی گاؤں کے ایک سرپنچ نے اپنے مرد دوست سے بات کرنے پر ایک یتیم لڑکی کا سر مونڈھ دیا اور اس کے چہرے پر کالک مل کر گاؤں میں گھمایا تھا۔


یہ خبر 29 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں