میشا شفیع جنسی ہراساں کیس: جیسا فریقین کہہ رہے ہیں، ایسا کر رہے ہیں، عدالت

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2019
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر الزام لگایا تھا—اسکرین شاٹ
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر الزام لگایا تھا—اسکرین شاٹ

گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع کی جانب سے گلوکار علی ظفر پر لگائے گئے جنسی ہراساں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس کیس میں عدالت اپنی مرضی نہیں کر رہی، جیسے فریقین کہ رہے ہیں، ویسے کیا جا رہا ہے۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعت سیشن کورٹ میں جج امجد علی شاہ نے جس میں گلوکار خود پیش ہوئے۔

دوران سماعت 25 منٹ سے زیادہ وقت تک علی ظفر کا بیان ریکارڈ کیا گیا، جنہوں نے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان پر جھوٹے الزامات لگائے۔

گلوکار نے عدالت کو بتایا کہ جنسی ہراساں کرنے کے الزامات لگانے سے قبل انہیں میشا شفیع کی جانب سے ایک شخص کے تواسط سے دھمکیاں دی گئیں۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ الزامات لگانے سے کچھ دن قبل تک میشا شفیع ان کے ساتھ خوشگوار موڈ میں تھیں اور انہوں نے ان کے ساتھ تقاریب میں تصاویر بھی کھچوائیں اور انہیں اپنے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ میشا شفیع کو لوگوں کے سامنے جنسی طور پر ہراساں کریں اور اگر انہوں نے ایسا کیا ہوتا تو میشا شفیع ان کے ساتھ کھچوائی گئی خوشگوار موڈ کی تصاویر سوشل میڈیا کیوں شیئر کرتیں؟

علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ میشا شفیع نے انہیں پیغام بھجوایا تھا کہ وہ ان کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کو ایک تحریک کی صورت میں لے کر چلیں گی۔

گلوکار کے مطابق میشا شفیع نے انہیں بیٹل آف دی بینڈ سے الگ ہونے کا پیغام بھی بھجوایا اور ساتھ ہی آگاہ کیا کہ وہ جیسے ہی ان پر جنسی ہراساں کا الزام لگائیں گی ان کے ساتھ دیگر خواتین بھی شامل ہوجائیں گی۔

علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت انہیں سوشل میڈیا پر بھی نشانہ بنایا اور ان کی فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کو بھی ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت میں کترینہ کیف سمیت دیگر اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا اور ان کے والدین نے مشکل حالات کے باوجود ان کی بہتر تربیت کی۔

علی ظفر نے عدالت میں میشا شیفع کے میسجز اور ٹوئیٹس کا ریکارڈ بھی جمع کروایا۔

سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکلاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج بہت سارے بیانات ریکارڈ ہوگئے ہیں، اس لیے سماعت کو ملتوی کیا جائے۔

میشا شفیع کے وکلاء کے دلائل پر علی ظفر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ ایک سال سے سماعتیں ملتوی ہو رہی ہیں، اس لیے ان کا مکمل بیان آج ہی ریکارڈ کرلیا جائے۔

علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ وہ میوزک کنسرٹ کے سلسلے میں امریکا جائیں گے، اس لیے ان کا بیان ریکارڈ کرلیا جائے۔

اس دوران میشا شفیع کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ کل وکلاء کی ہڑتال ہے، اس لیے آئندہ سماعت تین جولائی کو رکھی جائے۔

میشا شفیع کے وکلاء نے دلائل دیے کہ انصاف کی فراہمی میں جلدی انصاف نہ دینے کے مترادف نہ ہو جس پر فاضل جج نے کہا کہ عدالت تو اس کیس میں اپنی مرض کر ہی نہیں رہی، فریقین جیسے کہہ رہے ہیں وہ ویسے کیس سن رہے ہیں۔

عدالت میں اسی کیس میں پیش ہونے والے 11 گواہ میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دے چکے ہیں، اب کیس کی اگلی سماعت تین جولائی کو ہوگی۔

میشا شفیع- علی ظفر کیس

مجھے علی ظفر نے اس وقت ہراساں کیا جب میں مشہور بن چکی تھی، میشا—فوٹو: انسٹاگرام
مجھے علی ظفر نے اس وقت ہراساں کیا جب میں مشہور بن چکی تھی، میشا—فوٹو: انسٹاگرام

دونوں فنکاروں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔

علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں میشا شفیع نے گواہوں سے جرح کے معاملے پر بھی سپریم کورٹ الگ درخواست دائر کی تھی جس میں گواہوں سے جرح کے لیے وقت مانگا گیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے 9 مئی کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے میشا شفیع کے وکلاء کو گواہوں سے جرح کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ کوشش کرکے گواہوں سے جرح ایک دن میں مکمل کی جائے اور اس کیس میں مزید متفرق درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔

علاوہ ازیں میشا شفیع نے سیشن کورٹ میں سماعتیں کرنے والے پہلے جج پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا تھا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جج تبدیل کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

پہلے اس کیس کی سماعت سیشن جج شکیل احمد کرتے تھے جسے گلوکارہ کی درخوست پر تبدیل کیا گیا۔

ماضی میں میشا اور علی ظفر بہترین دوست تھے—فائل فوٹو: فیس بک
ماضی میں میشا اور علی ظفر بہترین دوست تھے—فائل فوٹو: فیس بک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں