تلی ہوئی غذائیں کھانے کا شوق جان لیوا بیماری کا شکار بنائے

02 جولائ 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

بہت زیادہ تلی ہوئی غذاﺅں کو کھانا خون کی شریانوں کے مسائل بڑھا کر امراض قلب کا شکار بنا سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

وی اے بوسٹن ہیلتھ کییئر سسٹم ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تلی ہوئی غذائیں جیسے فرنچ فرائیز یا دیگر کو کھانا دل کی شریانوں کے مرض سی اے ڈی کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد رضاکاروں کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ ڈیپ فرائی غذائیں دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق جب تیل کو گرم کیا گیا جاتا ہے تو اس میں ایسا کیمیکل خارج ہوتا ہے جو بلڈ پریشر بڑھانے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے۔

عام طور پر تلی ہوئی غذاﺅں میں چکنائی اور کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں شریانیں بلاک ہونے لگتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سی اے ڈی امراض قلب میں سب سے عام بیماری ہے اور اس کے دوران دل کی جانب جانے والی سب سے اہم شریان کو نقصان پہنچتا ہے۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ڈیپ فرائی غذاﺅں کا زیادہ استعمال موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو، ہارٹ فیلیئر اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھاتی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

گزشتہ سال ایک تحقیق میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ کوکنگ آئل اور گھی میں شامل کی جانے والی مختلف سبزیوں، نباتات اور جانوروں سے حاصل کی گئی ٹرانس فیٹ یعنی چکنائی اور چربی انسانی صحت کے لیے مضر ہے، جس سے امراض قلب سمیت کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق گھی اور کوکنگ آئل میں جدید طریقے اور فیکٹریوں کے اندر شامل کی جانے والی چکنائی اور چربی سے انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

کھانوں میں استعمال ہونے والے کوکنگ آئل اور گھی میں پائی جانے والی چربی اور چکنائی سے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں