شادی کے بعد زندگی میں کیا اہم ترین تبدیلی آتی ہے؟

08 جولائ 2019
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

شادی کے بعد لگتا ہے کہ زندگی میں سکون کی جگہ تناﺅ بڑھ گیا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس لوگوں کو مشکل میں ڈال دیتا ہے۔

تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ شادی شدہ افراد کنواروں کے مقابلے میں کم تناﺅ کا شکار ہوتے ہیں۔

کم از کم سائنس کا تو یہی کہنا ہے کہ شادی شدہ افراد میں تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح کم ہوتی ہے۔

یقیناً شادی کے بعد شریک حیات سے لڑائیاں ہوتی ہیں یا دیگر مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور جب احساس ہوتا ہے کہ ابھی زندگی کا کتنا عرصہ ایک ساتھ گزارنا ہے تو یہ تناﺅ خودبخود بڑھ سکتا ہے، تو اس کو دیکھتے ہوئے یہ دعویٰ عجیب لگتا ہے کہ شادی کے بعد زندگی کم تناﺅ کا شکار ہوتی ہے۔

مگر اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ شادی کے بعد اچھی یادوں اور تجربات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں محققین نے شادی شدہ، کنوارے اور طلاق یافتہ افراد کو گروپس میں تقسیم کیا اور دیکھا کہ ان میں سے کس گروپ کی زندگی زیادہ تناﺅ کا شکار ہوتی ہے۔

اس کے لیے محققین نے 21 سے 55 سال کے 572 افراد کے لعاب دہن کے نمونے حاصل کیے اور نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ افراد میں تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح کم ہوتی ہے۔

یعنی لوگوں کا شادی کے بعد کی زندگی کے بارے میں تصور جو بھی ہو مگر حقیقت میں جوڑے تنہا افراد کے مقابلے میں کم تناﺅ کا شکار ہوتے ہیں۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان لوگوں میں اس ہارمون کی سطح سب سے زیادہ ہوتی ہے جن کی شادی ہوچکی ہو مگر طلاق یا شریک حیات کی وفات کے بعد تنہا زندگی گزار رہے ہوں۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ کورٹیسول کی سطح دن بھر بدلتی رہتی ہے، عام طور پر اس کی سب سے بلند شرح کسی فرد میں صبح بیدار ہونے کے بعد ہوتی ہے اور پھر دن بھر کم ہوتی رہتی ہے۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شادی شدہ افراد میں اس ہارمون کی شرح میں کمی زیادہ تیزرفتاری سے ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ویسے ضروری نہیں کہ سب شادی شدہ جوڑوں میں یہ بات درست ثابت ہو، درحقیقت ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلق تناﺅ کو دور رکھنے کی کنجی ہے۔

خیال رہے کہ ذہنی تناؤ کے نتیجے میں امراض قلب اور کینسر سمیت متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Pindi WALA Jul 09, 2019 07:42am
this could be the opinion of feature writer