ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی 'ٹرسٹ ڈیڈ' جمع کرانے پر مریم نواز 19 جولائی کو طلب

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2019
مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی — فائل فوٹو / اے پی
مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی — فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے تقریباً ایک سال بعد مریم نواز کو ان جائیدادوں کی 'جعلی' ٹرسٹ ڈیڈ پیش کرنے پر 19 جولائی کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔

مریم نواز نے چند روز قبل ہی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی تھی، جنہوں نے ان کے والد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی جس نے سیاسی اور عدالتی حلقوں میں تنازع پیدا کردیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گزشتہ سال 6 جولائی کو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں بالترتیب 10 سال اور 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اپنے فیصلے میں جج محمد بشیر نے قرار دیا تھا کہ 'ایون فیلڈ جائیدادوں سے متعلق ملزمہ مریم نواز کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی ثابت ہوئی جبکہ اس جعلی ڈیڈ کے حوالے سے ان کے کردار پر انہیں مجرم قرار دیا جاتا ہے اور 7 سال قید بامشقت اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔'

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: ’بطور گواہ نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے‘

نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر خان عباسی نے منگل کو احتساب عدالت میں درخواست جمع کرائی جس میں مریم نواز کے خلاف عدالت میں لندن جائیدادوں کی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پیش کرنے پر کارروائی کی استدعا کی گئی۔

نیب کی درخواست میں کہا گیا کہ 'معزز عدالت تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی، اس لیے یہ ظاہر ہے کہ جواب دہندہ نے بدنیتی سے من گھڑت اور جھوٹا ثبوت / معلومات جمع کرائی جس کا مقصد عدالت کو گمراہ کرنا اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنا تھا۔'

جج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر سے معلوم کیا کہ کن بنیادوں پر عدالت معاملے کر آگے بڑھا سکتی ہے، جس پر سردار مظفر خان عباسی نے کہا کہ جج کو اختیار ہے کہ وہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 30 کے تحت مریم نواز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر سکتے ہیں، جسے آرڈیننس کے شیڈول کے سیریل نمبر 3 کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں