امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے اعلان کیا ہے کہ فیس بک کو کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل پر 5 ارب ڈالرز جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

ایف ٹی سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیس بک کو صارفین کے ڈیٹا کی پرائیویسی کے حوالے سے 2012 آرڈر کی خلاف ورزی پر یہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور سوشل میڈیا نیٹ ورک نے صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نئے انتظامی اسٹرکچر اور نئے قوانین پر رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔

فیس بک اب ایک نئی خودمختار پرائیویسی کمیٹی تشکیل دے گی، کمپنی کے ڈائریکٹرز کا ایک گروپ ہر تین ماہ ملاقات کرکے ایک خودمختار پرائیویسی تجزیہ کار کی رپورٹس کا جائزہ لے گا جو فیس بک کے اقدامات کو مانیٹر کرے گا۔

ایف ٹی سی نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کی من مرضی روکنے کے لیے بھی قوانین کے اطلاق کا مطالبہ کیا ہے۔

فیس بک بشمول واٹس ایپ اور انسٹاگرام بھی ان نئے قوانین کے پابند ہوں گے اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ انتظامیہ کو کرنے پابند ہوں گے، اس مقصد کے لیے فیس بک کو 30 دن میں ایف ٹی سی کو نوٹیفائی کرنا ہوگا۔

فیس بک کو صارفین کے فون نمبر اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا سامنا تھا، اور اب نئے تصفیے کے تحت وہ ایسا نہیں کرسکے گی۔

فیس بک نے رواں ماہ کے آغاز میں یہ جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور اب ایف ٹی سی کے ساتھ اس حوالے سے باقاعدہ تصفیہ کیا گیا، جس پر امریکی محکمے نے جرمانے کی ادائیگی سے متعلق حتمی منظوری دی۔

ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع کی تھی جب کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل میں کروڑوں صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

مگر یہ تو فیس بک کے اسکینڈلز میں سے ایک ہے جو حالیہ برسوں میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد 3 کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات کے افشا اور 15 لاکھ صارفین کے ای میل کانٹیکٹ تفصیلات اپ لوڈ کرنے جیسے معاملات بھی سامنے آئے۔

یہ پہلی بار ہے کہ کسی ٹیکنالوجی کمپنی کو امریکی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اتنے بڑے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں