برطانیہ نے ’ معاہدے کے بغیر بریگزٹ‘ کی تیاریاں شروع کردیں
برطانیہ کے سینئر وزرا کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہ کیے تو حکومت 31 اکتوبر کو معاہدے کے بغیر یورپی بلاک چھوڑنے کی تیاری کررہی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے حامی رہنما مائیکل گوو جنہیں بورس جانسن نے ’ بغیر معاہدے کے بریگزٹ ‘ کی تیاریوں کا انچارج بنایا ہے انہوں نے اخبار سنڈے ٹائمز میں لکھا کہ حکومت یورپی یونین سے ایک بہتر معاہدہ کرنے کی کوشش کرے گی۔
مائیکل گوو نے کہا کہ ’ ہم اب بھی امید کرتے ہیں یورپی یونین اپنا ذہن تبدیل کرلے لیکن ہمیں اس سوچ کے حوالے سے بھی کام کرنا ہے کہ وہ معاہدے میں تبدیل نہیں کریں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ معاہدہ نہ ہونا ایک حقیقت ہے اور ہمیں یقینی بنانا ہے کہ ہم اس کے لیے تیار ہوں‘۔
مزید پڑھیں: بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب
مائیکل گوو نے کہا کہ ’ بغیر معاہدے کے بریگزٹ کی تیاری حکومت کی اولین ترجیح ہے‘، انہوں نے مزید کہا کہ اس کی تیاریوں کے لیے ضروری رقم کو یقینی بنایا جائے گا‘۔
سنڈے ٹائمز نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے ریفرنڈم کے ماسٹر مائنڈ اور بورس جانسن کے معاون نے وزیراعظم کے مشیروں سے اجلاس میں بتایا کہ انہیں کسی بھی طریقے سے بریگزٹ پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔
اخبار میں مزید کہا گیا کہ برطانوی وزرا 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں نوڈیل ایمرجنسی بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔
موجوہ برطانوی وزیر خزانہ ساجد جاوید نے سنڈے ٹیلی گراف میں لکھا کہ انہوں نے محکمہ خزانہ کو بغیر معاہدے کے بریگزٹ کی تیاریوں کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی اگر مگر نہیں، بریگزٹ 31 اکتوبر کو ہوگا، بورس جانسن
انہوں نے کہا کہ ’ نئی عہدے کے پہلے روز میں میں نے عہدیداران کو جائزہ لینے کا حکم دیا جہاں زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ برطانیہ 31 اکتوبر کو معاہدے کے ساتھ یا بغیر یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے اور آئندہ ہفتے میں اس سلسلے میں نئی فنڈنگ کا اعلان کرنے والا ہوں‘۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس میں بارڈر فورس کے 500 افسران کے لیے فنڈنگ بھی شامل ہوگی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ بریگزٹ ایک اہم اقتصادی موقع تھا جسے تھریسامے نے موسم کی خراب صورتحال کی طرح سنبھالا۔
مانچسٹر میں تقریر کرتے ہوئے بورس جانسن نے بریگزٹ کے بعد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات اور معیشت کی ترقی کے لیے مفت بندرگاہوں کے قیام پر مذاکرات کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ جب لوگوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کا وعدہ کیا انہوں نے اس وقت نہ صرف برسلز کے خلاف ووٹ دیا بلکہ لندن کے خلاف بھی دیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’ یورپی یونین کو چھوڑنا ایک اہم اقتصادی موقع ہے تاکہ ہم وہ چیزیں کرسکیں جن کی اجازت ہمیں دہائیوں سے نہیں دی گئی ‘۔
خیال رہے کہ 24 جولائی کو برطانیہ کے نومنتخب وزیر اعظم نے بورِس جانسن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر کے 'بغیر کسی اگر مگر' کے 'بریگزٹ' پر عملدرآمد کرکے شک کرنے والوں اور ناامیدوں کو غلط ثابت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نیا معاہدہ کریں گے، ایک بہتر معاہدہ جس سے بریگزٹ سے پیدا ہونے والے مواقع بڑھ جائیں گے۔'