ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، ایک خاتون جاں بحق

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2019
واقعہ آزاد جموں و کشمیر کے ضلع حویلی میں خورشید آباد اور نیزا پیر سیکٹر میں رات گئے پیش آیا — فائل فوٹو/اے ایف پی
واقعہ آزاد جموں و کشمیر کے ضلع حویلی میں خورشید آباد اور نیزا پیر سیکٹر میں رات گئے پیش آیا — فائل فوٹو/اے ایف پی

آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک خاتون جاں بحق اور 5 خواتین سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے۔

واقعہ کشمیر کے ضلع حویلی میں خورشید آباد اور نیزا پیر سیکٹر میں رات گئے پیش آیا تاہم سرکاری سطح پر اطلاعات آج صبح بتائی گئیں۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ، فوجی اہلکار شہید

حویلی کے ڈپٹی کمشنر راجہ ارشد محمود کا کہنا تھا کہ متاثرہ گاؤں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہیں جس کی وجہ سے انسانی و مالی نقصانات کے بارے میں معلومات کافی دیر سے موصول ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'واقعے کی تصدیق کے بعد مظفر آباد میں متعلقہ دفاتر تک معلومات پہنچا دی گئیں'۔

یہ بھی پڑھیں: برہان وانی کی تیسری برسی پر آزاد کشمیر میں ریلیوں کا انعقاد

حویلی میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے افسر محمد ظہیر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی فوج نے 3 بجکر 45 منٹ پر نیزا پیر سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جبکہ خورشید آباد سیکٹر میں بھی بلا اشتعال فائرنگ کا آغاز 6 بجے شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی فوج نے واقعے میں چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوگئے'۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر طلب

دوسری جانب پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں ایک خاتون کے جاں بحق اور 4 شہریوں کے زخمی ہونے پر بھارٹی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے سخت احتجاج کیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کے کیلر اور نیزاپیر سیکٹر پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے۔

اس واقعے پر ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور پاکستان کی طرف سے سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پر مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور 2017 سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے، ان 2 برسوں میں ایک ہزار 9 سو 70 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزری کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیز فائر کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے ہاٹ لائن پر رابطہ

ترجمان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور بھارت اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت امن کو برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔

خیال رہے کہ 22 اور 23 جولائی کو بھی بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ سے 22 سالہ محمد ریاض اور ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں تھیں جبکہ 4 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

جنگ بندی معاہدے کی اس خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ بھارت کا عمل کسی تزویراتی غلط فہمی کا باعث بن سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں