منی لانڈرنگ پر سزا میں اضافے کا بل قائمہ کمیٹی نے منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2019
منی لانڈرنگ پر جائیداد ضبطی کی بھی سفارش کردی گئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
منی لانڈرنگ پر جائیداد ضبطی کی بھی سفارش کردی گئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 منظور کرلیا جس کے تحت منی لانڈرنگ کرنے والے افراد کی سزا اور جرمانے میں اضافے کے ساتھ ساتھ جائیداد ضبط کرنے کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جہاں انسداد منی لانڈرنگ بل اور فارن ایکسچینج ریگولیشنز بل کی منظوری دی گئی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے منظور ہونے والے ترمیمی بل کے مطابق منی لانڈرنگ کے ملزمان سزا بڑھا کر 10 سال تک کردی گئی ہے، 50 لاکھ روپے جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سفارشات منظور کرلی گئی ہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل منظور ہوچکا ہے اور اب منی لانڈرنگ ختم کردی جائے گی۔

بل کے مطابق منی لانڈرنگ کے ملزمان کو عدالتی وارنٹ کے بعد گرفتار کیا جا سکے گا اور ریمانڈ 90 روز سے بڑھا کر 180 روز کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کو 'ایف اے ٹی ایف' بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بھارتی سازش ناکام،خطرہ برقرار

کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ پر جرم کی سزائیں بڑھاکر 10 سال قید، 50 لاکھ روپے جرمانہ اور جائیداد کی ضبطی کی سفارشات منظور کر لی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ کے تحت ملزمان کا 180 روز کا ریمانڈ دینے کی تجویز ہے، اس سے قبل ملزمان کا 90 روز کا ریمانڈ لینے کی اجازت ہے جس پر کمیٹی نے ملزمان کو عدالتی وارنٹ کے بعد گرفتار کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کو فوری طور پر رپورٹ کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینکوں سے غلط اور مشکوک رپورٹ بھیجنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی اور مشکوک رپورٹ نہ بھینے والے ملازمین کے خلاف بھی کارروائی ہوگ۔

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ کو ناقابل ضمانت جرم بنائے جانے کا امکان

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز بل کی منظوری دے دی جس کے تحت غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل کو قابو کیا جائے گا۔

فارن ایکسچینج ریگولیشنز بل کے تحت اندرون ملک 10 ہزار ڈالر تک کی رقم کی نقل و حرکت پر اسٹیٹ بینک سے اجازت لینا ہوگی۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی اراکین نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر تحفطات کا اظہار کیا۔

رکن قائمہ کمیٹی خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کو ڈھال بنا کر پاکستان میں اوور کلنگ کی جارہی ہے کیونکہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ فارن کرنسی ایک شہر سے دوسرے لے جانے پر پابندی ہو۔

مزید پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

اس موقع پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف ہمارے خلاف امتیازی سلوک کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف پاکستان کو وہ سب کچھ کہہ رہا ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کیونکہ دنیا بھر میں ایف اے ٹی ایف کی ایسی سفارشات نہیں ہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ نے حکام کو منی لانڈرنگ کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ بل آج منظور ہوچکا ہے اور کل سے منی لانڈرنگ کو ختم کر دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں