ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی کے ریمانڈ میں 15 اگست تک توسیع

اپ ڈیٹ 01 اگست 2019
شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے جج کو بتایا کہ وہ اپنی وکالت خود 
 کریں گے — فائل فوٹو بشکریہ سی این این
شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے جج کو بتایا کہ وہ اپنی وکالت خود کریں گے — فائل فوٹو بشکریہ سی این این

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 15 اگست تک توسیع کر دی۔

نیب نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم سے تفتیش کے لیے مزید 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ اپنا وکیل کر لیں جو ریمانڈ کی مخالفت کر سکے۔

تاہم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپنی وکالت خود کروں گا، میں ایل این جی کیس کو خود بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ اس وقت وزیر تھا، نیب والوں کو بھی سمجھا دوں گا، بس کچھ وقت چاہیے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 15 اگست کو عید کی چھٹی ہے جس پر جج نے کہا کوئی بات نہیں، چھٹی کے دن بھی سماعت کر لیں گے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے متعلق شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'چیئرمین سینٹ کا آج دوپہر میں فیصلہ ہوجائے گا اور جمہوریت کی فتح ہوگی'۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے 16 جولائی کو شاہد خاقان عباسی کے ایل این جی کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے تھے۔

نیب نے سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو تفتیش کے لیے طلب کر رکھا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے، اس سے قبل نیب نے انہیں 8 مرتبہ طلبی کے نوٹس جاری کیے جس میں سے وہ 5 نوٹسز پر تفتیش کے لیے پیش ہوئے۔

شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں وزیر پیٹرولیم تھے جبکہ پاناما کیس میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد انہیں وزیر اعظم بنادیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل

سابق وزیراعظم کی قانونی معاونت سے متعلق درخواست

احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قانونی معاونت سے متعلق درخواست کی بھی سماعت ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست کی سماعت کی۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے عدالت سے استدعا کی شاہد خاقان عباسی کو قانونی معاملات پر بریف کرنا ہے، لہٰذا قانونی معاملات پر مشاورت کے لیے ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

احتساب عدالت نے سعدیہ عباسی اور محسن شاہ نواز رانجھا کو شاہد خاقان عباسی کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔

دونوں وکلا سابق وزیر اعظم کو قانونی معاونت دینے کے لیے نیب راولپنڈی میں ملاقات کریں گے۔

ایل این جی کیس

یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن کیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔

نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

2016 میں مسلم لیگ (ن) کی دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔

رواں برس 2 جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے، ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کے ’غیر شفاف‘ ٹھیکوں پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ

تاہم شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013 میں ایل این جی برآمد وقت کی اہم ضرورت تھی۔

مارچ میں سابق وزیر اعظم ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

جس کے بعد رواں برس اپریل میں حکومت نے 36 ارب 69 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت 5 افراد کے بیرونِ ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

سابق وزیراعظم گزشتہ ماہ (جون) میں بھی تفتیش کے لیے نیب میں پیش ہوئے تھے جس کے بعد نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ان کے خلاف جاری تفتیش کے پیشِ نظر بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

تاہم شاہد خاقان عباسی نے نیب کی جانب سے مزید ریکارڈ طلب کیے جانے پر مہلت طلب کی تھی اور اس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ متعلقہ ریکارڈ ان کے پاس نہیں بلکہ وزارت پیٹرولیم کے پاس ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں