بھارتی سیاستدان کے خلاف ریپ، اقدام قتل کے مقدمات اترپردیش سے نئی دہلی منتقل

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
بی جے پی کے رہنما کلدیپ سینگر پر لڑکی کے ریپ کا الزام ہے — فائل فوٹو: شٹرک اسٹاک
بی جے پی کے رہنما کلدیپ سینگر پر لڑکی کے ریپ کا الزام ہے — فائل فوٹو: شٹرک اسٹاک

بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک کے ایک سیاستدان کے خلاف ریپ کیس اور متاثرہ لڑکی کو قتل کرنے کی مبینہ کوشش سے متعلق 5 مقدمات اترپردیش سے نئی دہلی منقتل کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدالت نے اناؤ ریپ کیس میں اترپردیش کی حکومت کو ہدایت کی کہ متاثرہ لڑکی کو 25 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق مقدمے کی سماعت نئی دہلی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، لڑکیاں دفاع کیلئے اقدامات پر مجبور

واضح رہے کہ جون 2017 میں اترپردیش کی ریاستی اسمبلی کے رکن اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کلدیپ سینگر پر ایک 17 برس کی لڑکی کے ریپ کا الزام لگا گیا تھا۔

بعد ازاں متاثرہ لڑکی نے اترپردیش کے اس وقت کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش بھی کی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی تھی جب رواں ہفتے متاثرہ لڑکی اپنے وکیل اور دیگر 2 رشتے داروں کے ہمراہ کار میں سفر کررہی تھیں تو ایک ٹرک کی ٹکر سے انہیں مبینہ طور پر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔

متاثرہ خاندان نے مذکورہ واقعے کے پیچھے قتل کی سازش قرار دے کر اس کا الزام کلدیپ سینگر پر عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں 35 سالہ شخص کا 3 روز تک کم عمر لڑکی کے ساتھ ریپ

اس حادثے میں ریپ کا شکار لڑکی اور ان کے وکیل تو بچ گئے تاہم دونوں رشتے دار خواتین نے دم توڑ دیا۔

سپریم کورٹ نے مذکورہ واقعے کے بعد حکم دیا کہ اناؤ کے ریپ سے متعلق پانچوں مقدمات کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی اور یہ سماعت 45 دن کے اندر مکمل کی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کو حراست میں لیا اور بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا، جس کے باعث ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔

اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت کے رہنما کلدیپ سینگر کے بھائی نے متاثرہ لڑکی کے والد پر مبینہ طور پر دوران حراست تشدد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریپ سے متاثرہ طالبہ کی خودکشی، خاتون سمیت 3 افراد گرفتار

دوسری جانب سماجی حقوق کی رضاکار ساوتی میلی والا نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ’اترپردیش میں متاثرہ لڑکی کو کبھی انصاف نہیں ملا لیکن نئی دہلی میں اس کے حق میں جدوجہد کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں