قومی ادارے کے سربراہ پر الزام: سینیٹر حاصل بزنجو عدالت طلب

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
گوجرانوالہ کے ایڈیشنل سیشن جج نے سینیٹر کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی — فائل فوٹو/ٹوئٹر
گوجرانوالہ کے ایڈیشنل سیشن جج نے سینیٹر کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی — فائل فوٹو/ٹوئٹر

چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں شکست کے بعد قومی ادارے کے سربراہ پر الزامات عائد کرنے پر گوجرانوالہ کے ایڈیشنل سیشن جج طارق سلیم چوہان نے سینیٹر حاصل بزنجو کے خلاف دائر درخواست پر 8 اگست کو انہیں عدالت میں طلب کرلیا۔

گوجرانوالہ کے قانون دان منظور قادر بھنڈر نے سینیٹر حاصل بزنجو کے خلاف اندراج مقدمہ کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹر حاصل بزنجو نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں شکست کے بعد قومی ادارے کے سربراہ پر الزامات عائد کئے۔

ایڈیشنل سیشن جج طارق سلیم چوہان نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سی پی او گوجرانوالہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے سینیٹر حاصل بزنجو کو 8 اگست کو ان کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا جس کے لیے سیکریٹری سینیٹ اسلام آباد کو سینیٹر حاصل بزنجو کی عدالت طلبی کا نوٹس بھجوادیا گیا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 8 اگست کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ایوانِ بالا میں اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے جمع کروائی گئی تحاریک عدم اعتماد پر گزشتہ روز (جمعرات کو) خفیہ رائے شماری کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تبدیلی کی تحاریک ناکام

اس سے قبل سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باعث اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں 64 اراکین کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا جارہا تھا۔

تاہم خفیہ رائے شماری کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، دونوں کے خلاف لائی گئیں تحاریک عدم اعتماد ناکامی سے دوچار ہوگئیں تھیں۔

حاصل بزنجو کا متنازع بیان

اجلاس کے بعد ایک صحافی نے سینیٹر حاصل بزنجو سے سوال کیا تھا کہ ’رات عشائیے میں آپ نے کہا تھا کہ آپ کو 64 اراکین کی حمایت حاصل ہے تو خفیہ رائے شماری کی نتیجے میں کم ہونے والے 14 اراکین کون ہیں؟‘

جس کے جواب میں سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا تھا کہ ’یہ جنرل فیض کے لوگ ہیں، جنرل فیض آئی ایس آئی کے چیف ہیں اور یہ ان کے لوگ تھے'۔

یاد رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے جمہوری اداروں میں مداخلت کا ذمہ دار قومی اداروں کو قرار دیا گیا ہو، اس سے قبل 2018 کے انتخابات میں بھی قومی اسمبلی کی موجودہ اپوزیشن جماعتوں نے اپنی شکست کا ذمہ دار قومی اداروں کو ہی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: قومی ادارے کے سربراہ پر سینیٹر کا ’الزام‘ بے بنیاد قرار

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے دیگر جماعتوں نے نیشنل پارٹی پاکستان کے صدر اور بلوچستان کے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر حاصل بزنجو کو مشترکہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا تھا۔

میر حاصل بزنجو نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آج کا دن پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا‘۔

اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چاہے حکومتی یا اپوزیشن کی بینچز ہوں، یہ ہر اس فرد کا نقصان ہے جو جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہارس ٹریڈنگ کا یہ اقدام جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی، آپ کو اور ہمیں مساوی طور پر خوفزدہ رکھے گا‘۔

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی ادارے کے سربراہ کے بارے میں سینیٹر میر حاصل بزنجو کا بیان سراسر بے بنیاد ہے‘۔

اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سیاسی مفادات کے لیے پورے جمہوری عمل کو بدنام کرنے کا رجحان جمہوریت کی خدمت نہیں ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں