کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا معاملہ، آئی سی جے کی بھارتی اقدام کی مذمت

اپ ڈیٹ 07 اگست 2019
آئی سی جے کے مطابق تمام نظریں جموں اور کشمیر کے عوام کے حقوق اور بھارتی آئین کے تحفظ کے لیے بھارتی سپریم کورٹ پر جمی ہوئی ہیں — اے پی/فائل فوٹو
آئی سی جے کے مطابق تمام نظریں جموں اور کشمیر کے عوام کے حقوق اور بھارتی آئین کے تحفظ کے لیے بھارتی سپریم کورٹ پر جمی ہوئی ہیں — اے پی/فائل فوٹو

انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ریاست میں انسانی حقوق کی بالادستی ختم ہوگئی ہے۔

آئی سی جے کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جموں اور کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے سے، اس کے آئین اور بین الاقوامی قوانین میں موجود عوامی نمائندگی اور شراکت داری کی ضمانت کی خلاف ورزی بھی ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں بھارتی پارلیمنٹ نے جموں اور کشمیر کا ریاست ہونے کے خلاف بل کو بھی منظور کرلیا گیا ہے جس سے یہ خطہ 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل ہوگا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی غیریقینی صورتحال، کریک ڈاون کے دوران 6 افراد زخمی

یہ قانون سازی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب مقبوضہ کشمیر کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کے تحت ملنے والی سیاسی خودمختاری اور جائیداد رکھنے کے حقوق کی حیثیت کو صدارتی فرمان کے ذریعے واپس لے لیا گیا تھا۔

اس تبدیلی سے غیر کشمیریوں کو بھی کشمیر میں جائیداد خریدنے کی آزادی ہوگی اور مقبوضہ وادی کے باہر رہنے والے بھارتیوں کو بھی یہاں سرمایہ کاری کرنے اور رہائش اختیار کرنے کا موقع ملے گا۔

مقامی مسلمان آبادی میں بھارتی حکومت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کیے جانے کے خدشات پہلے ہی سے موجود تھے جس کی وجہ سے وہاں آبادکاری، ثقافت اور نظام زندگی میں تبدیلی آسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مقبوضہ کشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا بل لوک سبھا سے منظور

مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے سیکیورٹی لاک ڈاؤن بھی کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے 70 لاکھ افراد اپنے گھروں میں محصور ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق آئی سی جے کے سیکریٹری جنرل سیم ظریفی نے اپنے بیان میں کہا کہ 'بھارتی حکومت نے ان تبدیلیوں سے مقامی اور عالمی قواعد کی خلاف ورزی اور آزادی اظہار رائے، اجتماع اور سفر پر لاتعداد سیکیورٹی اہلکاروں کے زور پر پابندیاں لگائی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی حکومت کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کرنے کے اقدامات کی قانونی حیثیت کا بھارتی عدالت میں جائزہ لیا جائے گا'۔

انہوں نے بھارتی عدالتوں کو تجویز دی کہ 'قوانین، آئینی طریقہ کار کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملے کا نہایت باریکی سے جائزہ لیا جانا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام نظریں جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق اور بھارتی آئین کے تحفظ کے لیے بھارتی سپریم کورٹ پر جمی ہوئی ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں