مقبوضہ کشمیر میں عید کے دن بھی کرفیو، عوام نماز عید کی ادائیگی سے محروم

12 اگست 2019
بھارتی فورسز کے کریک ڈاؤن اور کرفیو کے سبب عیدالاضحیٰ کے دن بھی مقبوضہ کشمیر میں سڑکیں سنسان ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بھارتی فورسز کے کریک ڈاؤن اور کرفیو کے سبب عیدالاضحیٰ کے دن بھی مقبوضہ کشمیر میں سڑکیں سنسان ہیں— فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت کی جانب سے وہاں کریک ڈاؤن اور غیرمعینہ مدت تک کرفیو کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب ہزاروں کی تعداد میں مسلمان عید کی نماز بھی ادا نہ کر سکے۔

بھارت کی جانب سے انٹرنیٹ سمیت اطلاعات و نشریات کے تمام ذرائع پر پابندی کے بعد مقبوضہ کشمیر سے کسی بھی قسم کی اطلاعات ملنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں اور بھارت نے مقبوضہ وادی سے دنیا کا راستہ منقطع کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: 2 منٹ کی فون کال کیلئے مقبوضہ کشمیر میں طویل قطاریں

عید کے دن بھی بھارت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن اور کرفیو میں نرمی نہ کیے جانے کے سبب گلیاں سنسان رہیں اور لاکھوں مسلمان عیدالاضحیٰ کی نماز بھی ادا نہ کر سکے۔

بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری عوام کے احتجاج کے خوف کے پیش نظر بھارت نے مسلمانوں کو اکثر علاقوں میں نماز عید کے اجتماع میں بھی شرکت کی اجازت نہ دی۔

ادھر کشمیری پولیس کی جانب سے سب اچھا ہے کا راگ الاپنے کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی جانب سے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے اکثر علاقوں میں نماز عید کے اجتماعات پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گئے اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں رابطوں پر پابندی: غلط معلومات کا نیا محاذ کھل گیا

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے کشمیریوں کے نماز عید کے لیے مسجد کی جانب جانے کی تصاویر شیئر کی گئیں لیکن وزارت خارجہ کے ترجمان اس بات کی وضاحت نہ کر سکے کہ یہ تصاویر مقبوضہ کشمیر کے کس حصے کی ہیں جبکہ اطلاعات تک رسائی نہ ہونے کے سبب ان کی بات کی تصدیق نہ ہو سکی۔

سری نگر میں ایک سرکاری افسر شاہد چوہدری نے اتوار کو رات گئے اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ انتظامیہ نے نماز عید کے اجتماعات کے لیے مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

بھارتی خبر رساں ادارے پیر کی صبح کشمیر میں کسی بھی قسم کی چہل پہل یا سرگرمی کی ویڈیو نہ دکھا سکے جہاں اس کے برعکس اتوار کو کرفیو میں نرمی کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز دن بھر دکھائی جاتی رہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ نظر بند

کشمیر کا دنیا بھر سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہونے سے دنیا بھر میں رہنے والے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کو اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ ان کا حال احوال جاننے کے لیے بے چین ہیں۔

بھارت میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کو اشیائے خوردونوش کے حصول میں بھی شدید دشواری کا سامنا ہے، وادی کی دکانیں بند ہیں اور جا بجا بھارتی سیکیورٹی اہلکار نظر آ رہے ہیں اور لوگوں کو خوراک اور بچوں کا دودھ تک میسر نہیں جس کے سبب مقبوضہ کشمیر میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا اندیشہ ہے۔

پتھر کے زمانے کی جانب دھکیلا جارہا ہے، کشمیری نوجوان

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف دہائیوں سے جاری بغاوت میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مواصلاتی نظام کی بندش بھی کوئی نئی بات نہیں۔

نئی دہلی میں مقیم مبصرین کا کہنا تھا کہ رواں سال ہی مقبوضہ وادی میں درجنوں مرتبہ انٹرنیٹ سروس کی بندش کی جاچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کے سامنے کشمیریوں کے آزادی کے نعرے

تاہم موبائل نیٹ ورک، لینڈ لائن اور کیبل ٹی وی پر لگی حالیہ پابندی الگ ہے۔

اپنے بھائی سے امریکا میں بات کرنے کے منتظر مبشر حسین کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پتھر کے زمانے کی جانب دھکیل دیا گیا ہے، مواصلاتی نظام کی بندش بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے'۔

خیال رہے کہ 5اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی اور اس کے بعد سے وادی میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں