کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کرنے پر پاکستان کا اظہار مذمت

اپ ڈیٹ 13 اگست 2019
مقبوضہ وادی بڑے پیمانے پر فوجی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے، ڈاکٹر فیصل — فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ وادی بڑے پیمانے پر فوجی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے، ڈاکٹر فیصل — فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کرنے کی مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے عیدالاضحیٰ کے اہم تہوار پر لاکھوں کشمیریوں کو ان کی مذہبی آزادی سے محروم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندیاں اور کشمیری مسلمانوں کی اس بنیادی مذہبی آزادی سے محرومی انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ وادی بڑے پیمانے پر فوجی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے اور کشمیریوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز سمیت مواصلاتی رابطوں کی بندش نے کشمیریوں کو اس تہوار پر اپنے خاندانوں اور عزیز و اقارب سے رابطے سے بھی محروم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ مذہب کے خلاف جرائم، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کی بے حرمتی پر بھارت کا احتساب کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 منٹ کی فون کال کیلئے مقبوضہ کشمیر میں طویل قطاریں

کشمیری مسلمان نماز عید کی ادائیگی سے محروم

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت کی جانب سے وہاں کریک ڈاؤن اور غیر معینہ مدت تک کرفیو کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب ہزاروں کی تعداد میں مسلمان عید کی نماز بھی ادا نہیں کر سکے تھے۔

عید کے دن بھی بھارت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن اور کرفیو میں نرمی نہ کیے جانے کے سبب گلیاں سنسان رہیں۔

بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری عوام کے احتجاج کے خوف کے پیش نظر بھارت نے مسلمانوں کو اکثر علاقوں میں نماز عید کے اجتماع میں بھی شرکت کی اجازت نہ دی۔

کشمیری پولیس کی جانب سے سب اچھا ہے کا راگ الاپنے کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی جانب سے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے اکثر علاقوں میں نماز عید کے اجتماعات پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گئے اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں