نئے صوبوں کے قیام سے متعلق بل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال

21 اگست 2019
قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین نے اسپیکر اسمبلی کو ترمیمی بل پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کی — فائل فوٹو: اے پی پی
قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین نے اسپیکر اسمبلی کو ترمیمی بل پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ صوبوں کے قیام کے پیش کیے گئے قانون میں مزید بہترین کے لیے اسپیکر اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھیج دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں مرتضیٰ جاوید عباسی اور علی خان جدون کی جانب سے پیش کیے گئے ترمیمی بل 2019، جس میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 175 اے اور 218 میں ترمیم کا کہا گیا ہے، کا جائزہ لیا گیا۔

بل پر گرم مباحثے کے بعد کمیٹی چیئرمین ریاض فتیانہ نے فیصلہ دیا کہ بل کی تشخیص اور تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے 10 سے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی درخواست کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبوں کیلئے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل جمع

جب جاوید عباسی نے نشاندہی کی کہ اس ہی طرح کا بل رانا ثنا اللہ نے بھی پیش کیا تھا جس پر کارروائی زیر التوا ہے اور ریاض فتیانہ سے درخواست کی کہ رانا ثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈز جاری کیے جائیں تو پاکستان تحریک انصاف عطا اللہ نے ان سے صرف اس ہی بل پر توجہ دینے کو کہا۔

جواب میں جاوید عباسی نے کارروائی کا احتجاجاً بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تاہم ریاض فتیانہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو رانا ثنا اللہ کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

انہوں نے جاوید عباسی کو تجویز دی کہ رانا ثنا اللہ کی دستخط شدہ درخواست جمع کرائیں تاکہ کمیٹی قانون کے مطابق اس پر عمل در آمد کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی سندھ میں نئے صوبوں کی مخالفت

کمیٹی میں عالیہ کامران کی جانب سے پیش کیا گیا وکلا اور بار کونسلز کے حوالے سے ترمیمی بل 2018 بھی زیر غور آیا۔

تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے تجویز دی کہ بل کو اسمبلی کی جانب سے پاس کیا جاسکتا ہے۔

کمیٹی میں کم عمری میں شادی پر پابندی کے حوالے سے ترمیمی بل 2019 بھی زیر غور آیا، جس پر تفصیلی بحث کے بعد تجویز دی گئی کہ ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے پیش کیے گئے بل کو 21 اگست کو طے شدہ اگلے اجلاس تک ملتوی کیا جائے، جس میں وزارت انسانی حقوق کا نمائندہ بھی شامل ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں