بل گیٹس کا عمران خان کو خط، پولیو کے بڑھتے واقعات پر تحفظات کا اظہار

اپ ڈیٹ 22 اگست 2019
فلاحی ادارے کے سربراہ نے پاکستان میں متعلقہ حکام کے تعاون سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا—فوٹو: شٹر اسٹاک
فلاحی ادارے کے سربراہ نے پاکستان میں متعلقہ حکام کے تعاون سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا—فوٹو: شٹر اسٹاک

مائیکرو سافٹ کے بانی اور فلاحی ادارے بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ بل گیٹس نے وزیراعظم عمران خان سے پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

رواں ماہ کی 16 تاریخ کو لکھے گئے مراسلے میں بل گیٹس نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی اور ساتھ ہی ستمبر میں وزیراعظم سے ملاقات کی امید کا اظہار بھی کردیا۔

مزیدپڑھیں: بل گیٹس کا پاکستان کی مالی امداد بڑھانے کا اعلان

مراسلے میں کہا گیا کہ ’مجھے پاکستان میں پولیو کی صورتحال پر تشویش ہے، پولیو مہم کے دوران متعدد علاقوں میں انتظامیہ کی ناقص کارکردگی اور عوامی مخالف کے باعث بچوں کی بڑی تعداد ویکسین سے محروم رہی‘۔

بل گیٹس نے مزید کہا کہ ’اس طرح پولیو کا وائرس مزید پھیلے گا‘۔

بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ نے پاکستان میں متعلقہ حکام کے تعاون سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

مراسلے کے اختتام پر بل گیٹس نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کے تحت بہت جلد پولیو فری پاکستان کا جشن منائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عمران خان سے ملاقات متوقع ہے۔

انہوں نے غربت کے خاتمے کے لیے طویل المعیاد منصوبہ مرتب کرنے اور حکومت کے احساس پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ’پروگرام ڈیلیوری یونٹ‘ فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

وزیراعظم کی صدارت میں اہم اجلاس

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں خیبرپختونخوا سمیت ملک کے دیگر اضلاع میں پولیو کے واقعات رونما ہونے پر اعلیٰ سطح اجلاس ہوا.

اجلاس میں تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، عالمی عطیات دہندگان تنظیموں، یونیسف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، مسلح افواج کے نمائندے شریک ہوئے جبکہ پولیو کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو خصوصی طور پر دعوت پر تشریف لائے۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ کی سالانہ رپورٹ 18-2017 کے بارے میں اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس کی رواں سال پولیو کے خاتمے کی پیشگوئی

انہوں نے انسداد پولیو مہم میں خامیوں کا تذکرہ کیا، جس کے باعث خصوصی طور پر بنوں میں پولیو کے کیسز میں اضافہ ہوا۔

بابر بن عطا نے اجلاس کو نئی حکمت عملی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ویکسین سے متعلق منفی پروپیگنڈا کے سدباب کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انسداد پولیو مہم حکومت کی اولین ترجیح ہے، جس کے باعث ہماری نسل متاثر ہورہی ہے۔

انہوں نے پولیو کیسز کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا۔

مزیدپڑھیں: بل گیٹس کی پولیو وائرس ختم کرنے کی پاکستانی کوششوں کی تعریف

وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے اور عوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ آگاہی پر زور دیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ دوران اجلاس پاک فوج کے نمائندوں نے ملک کے دور دراز علاقوں میں بچوں تک رسائی کے لیے پولیو ٹیمز کی کوششوں کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔

خیبرپختونخوا میں 70 فیصد کیسز

اجلاس میں پولیو کے حوالے سے بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں آگاہی کے لیے ایک پالیسی وضع کی گئی، تاکہ جس صوبے میں پولیو کے 70 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے وہاں پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

واضح رہے کہ رواں برس کے 8 ماہ کے عرصے میں ملک بھر میں پولیو کے 53 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 2018 میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 12 اور 2017 میں 8 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 2017 تک پاکستان سے پولیو ختم ہوجائے گا، بل گیٹس

رواں برس اب تک رپورٹ ہوئے کیسز میں سے 41 خیبرپختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع، 5 پنجاب، 4 بلوچستان جبکہ 3 کیسز کا تعلق سندھ سے ہے۔

’پولیو کیسز کی سب سے بڑی وجہ عوام کی مزاحمت ہے‘

خیال رہے کہ اپریل میں پشاور کے حیات آباد میڈیکل سینٹر میں ایک اسکول کے بچے لائے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ ان کی صحت انسداد پولیو ویکسین پلانے سے خراب ہوئی۔

تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ ڈرامہ پولیو مہم کو متاثر کرنے کے لیے رچایا گیا تھا اور تمام بچے محفوظ تھے، جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: پولیو کے مسیحا

اس ضمن میں حال ہی میں بنوں کے تاجروں کی جانب سے حکومت کی ٹیکس پالیسی کے خلاف احتجاجاً پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان سامنے آیا تھا، تاہم صوبائی حکومت اور پولیو پروگرام کی کاوشوں کی بدولت تاجروں کی کچھ تنظیموں نے اس اعلان سے لاتعلقی اختیار کرلی تھی۔

اس حوالے سے وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے پولیو کیسز کی سب سے بڑی وجہ عوام کی مزاحمت ہے۔

علاوہ ازیں بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ پولیو کے 90 فیصد کیسز میں کی گئی ہماری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پولیو مہم کے دوران یا تو والدین نے اپنے بچوں کو چھپا لیا تھا یا ان کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگادیے تھے، جس سے وہ ویکسینیشن سے محروم رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں