وزیراعظم کا بے نامی جائیدادوں کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 24 اگست 2019
وزیرِ اعظم آفس کو بھی اس رپورٹ کی نقل بھیجی جائے گی— فائل فوٹو / اے ایف پی
وزیرِ اعظم آفس کو بھی اس رپورٹ کی نقل بھیجی جائے گی— فائل فوٹو / اے ایف پی

وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک بھر کے تمام ڈپٹی کمشنروں اور ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے سربراہوں کو بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اس حوالے سے وزیراعظم آفس کی جانب سے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو جاری کیے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنر ایک ماہ میں اپنے متعلقہ علاقوں میں موجود بے نامی اور مشکوک جائیدادوں کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کریں۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنروں کی جانب سے پش کی جانے والی رپورٹ میں نشاندہی نہ کی جانے والی بے نامی جائیداد سے متعلق بعد میں علم ہوا تو متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور متعلقہ افسر کے خلاف بے نامی قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑ ھیں: ایف بی آر کا بےنامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کےخلاف کارروائی کا فیصلہ

وزیراعظم آفس کی جانب سے تمام افسران کو 30 ستمبر تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کو رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی گئی جبکہ وزیرِ اعظم آفس کو بھی اس رپورٹ کی نقل بھیجی جائے گی۔

مراسلے میں کہا گیا کہ بے نامی جائیدادوں کے حوالے سے 20اگست 2019 کو ہونے والے اہم اجلاس میں وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں صوبائی حکومتیں متحرک کردار ادا کریں۔

خیال رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہوتے ہی بے نامی جائیدادیں ظاہر نہ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 14 مئی سے شروع ہونے والی اس اسکیم کا اختتام 30 جون کو ہونا تھا، تاہم حکومت نے اس کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے اثاثے ظاہر کرنے کی آخری تاریخ 3 جولائی کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بےنامی جائیداد و اکاؤنٹس کےخلاف کارروائی کیلئے ایف بی آر میں نیا شعبہ قائم

حکومت نے بے نامی ٹرانزیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت بے نامی جائیدادوں سے نمٹنے کے لیے لاہور، کراچی اور اسلام آباد پر مشتمل 3 بڑے اور 11 ذیلی زونز بنانے کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں ایف بی آر نے یکم اگست کو بے نامی جائیداد اور اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کے لیے ادارے میں ایک علیحدہ شعبہ قائم کیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں وزیراعظم عمران خان نے بے نامی جائیداد کی نشاندہی کرنے والے افراد کو 10 فیصد کمیشن دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 24, 2019 05:35pm
وزیر اعظم کو بے نامی جائیدادوں سمیت پاناما میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کرنی چاہیے، پاناما کی دلدال میں صرف نواز شریف اور اور ان کا خاندان ہی نہیں تھا بلکہ ان کے جیسے 400 دیگر بھی شامل تھے، ہم تو خوش تھے کہ پاناما میں نوازشریف کے خلاف کارروائی سے شروعات ہوگئی اور ایک ایک کرکے دیگر کا نمبر بھی آجائے گا۔ تو اب نواز شریف کے بعد کسی کا بھی لحاظ کیے بغیر ہر ہفتے ایک ایک کے خلاف کارروائی ہو تو 4، 5 سال میں یہ سب نمٹ ہی جائینگے۔ فہرست موجود ہے یا تو زیادہ رقم رکھنے والوں کے خلاف پہلے کارروائی کی جائے یا پھر A, B C سے بھی شروع کیا جاسکتا ہے۔ کارروائی ایک صورت میں نہ کی جائے اگر یہ لوگ اپنی دولت پاکستان لے کر آجائیں۔