مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی درد بھری داستانیں سامنے آنے لگیں

اپ ڈیٹ 31 اگست 2019
مقبوضہ وادی میں کرفیو کے باعث لوگ مشکلات کا شکار ہیں—فوٹؤ: اے پی
مقبوضہ وادی میں کرفیو کے باعث لوگ مشکلات کا شکار ہیں—فوٹؤ: اے پی

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وادی میں محصور کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی نئی داستانیں سامنے آنے لگیں۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال کے بارے میں بتایا گیا۔

نئی دہلی حکومت کے حالیہ فیصلے کی روشنی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے بھارتی سیکیورٹی فورسز پر مارپیٹ اور تشدد کا الزام لگادیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی بھرتیوں کا منصوبہ

مختلف دیہاتیوں نے یہ بتایا کہ انہیں لاٹھیوں اور کیبلز سے مارا گیا اور انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔

اس رپورٹ کے مصنف صحافی سمیر ہاشمی نے لکھا کہ مختلف گاؤں کے رہائیشیوں نے انہیں اپنے زخم دکھائے، تاہم نشریاتی ادارہ حکام سے ان تمام الزامات کی تصدیق کرنے سے قاصر رہا۔

اس حوالے سے سمیر ہاشمی نے ایک ٹوئٹ بھی کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ 'میں نے جنوبی اضلاع میں کم از کم نصف درجن دیہات کا دورہ کیا، جہاں مجھے ان تمام دیہات کے لوگوں سے راتوں کو چھاپے، مارپیٹ اور تشدد کے بارے میں سننے کو ملا۔

وہ لکھتے ہیں کہ 'ڈاکٹروں اور صحت کے حکام بیماریوں سے قطع نظر کسی بھی مریض سے متعلق صحافیوں سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن دیہاتیوں نے مجھے وہ زخم دکھائے جو مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پہنچائے گئے'۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک گاؤں کے رہائشیوں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے دہلی اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان دہائیوں پرانے انتظام کو ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بھارتی فوج گھر، گھر گئی۔

میرے جسم کے ہر حصے پر تشدد کیا گیا

نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق 2 بھائیوں نے الزام لگایا کہ وہ اٹھے تو انہیں باہر ایک علاقے میں لے جایا گیا، جہاں گاؤں کے تقریباً نصف درجن دیگر مرد موجود تھے اور لوگ اپنی شناخت ظاہر ہونے پر انتقامی کارروائی کے خوف کا شکار تھے۔

ایک شخص کی کمر پر تشدد کے نشان واضح ہیں—فوٹو: بشکریہ بی بی سی
ایک شخص کی کمر پر تشدد کے نشان واضح ہیں—فوٹو: بشکریہ بی بی سی

تاہم ان افراد میں سے ایک نے بتایا کہ "انہوں نے ہمیں مارا، ہم ان سے پوچھتے رہے کہ 'ہم نے کیا کیا ہے؟ اگر ہم جھوٹ بول رہے، اگر ہم نے کچھ غلط کیا ہے؟ تو آپ گاؤں والوں سے پوچھ سکتے ہیں؟' لیکن انہوں نے کچھ نہیں سنا، نہ ہی کچھ کہا بس وہ ہمیں مارتے رہے"۔

اپنی کہاتی سناتے ہوئے فرد نے بتایا کہ "انہوں نے میرے جسم کے ہر حصے پر مارا، انہوں نے لاتیں ماریں، ہمیں لاٹھیوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیے اور تاروں سے مارا، انہوں نے ہماری ٹانگوں کے پیچھے مارا اور جب ہم بےہوش ہوجاتے تو وہ ہمیں اٹھانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیتے جبکہ جب وہ ہمیں ڈنڈوں سے مارتے اور ہم چیختے تو ہمارے منہ کو مٹی سے بھر دیا جاتا"۔

یہ بھہ پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: لاک ڈاؤن کے باوجود 500 مظاہرے، سیکڑوں افراد زخمی

اپنی روداد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم انہیں کہتے ہم بے قصور ہیں، ہم ان سے پوچھتے کہ وہ کیوں یہ کر رہے؟ لیکن وہ ہماری نہیں سنتے، میں نے انہیں کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں بس ہمیں گولی ماردیں، میں خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ یہ تشدد ناقابل برداشت تھا'۔

رپورٹ میں ایک نوجوان کا حوالہ بھی دیا گیا جس کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز مسلسل ان سے پوچھتی ہیں کہ 'پتھر پھینکنے والوں کے نام' بتاؤ، میں نے اہلکاروں کو کہا کہ مجھے کسی کا نہیں پتا، جس کے بعد انہوں نے مجھے اپنا چشمہ، کپڑے اور جوتے اتارنے کا حکم دیا۔

"جب میں نے اپنے کپڑے اتارے تو انہوں نے مجھے 2 گھنٹوں تک ڈنڈوں اور سلاخوں سے بے رحمی سے مارا اور جب میں بے ہوش ہوگیا تو مجھے ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ دوبارہ کیا تو میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں، میں بندوق اٹھاؤں گا کیونکہ میں روز یہ برداشت نہیں کرسکتا'۔

روداد بتاتے ہوئے نوجوان نے کہا کہ 'اہلکاروں نے انہیں کہا کہ اپنے گاؤں میں ہر ایک کو خبردار کردو کہ اگر کسی نے فورسز کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا تو وہ بھی اسی طرح کے نتائج کا سامنا کریں گے'۔

رپورٹ کے مطابق جن لوگوں نے بھی بات کی وہ سمجھتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز نے دیہاتیوں کو ڈرانے کے لیے یہ کیا تاکہ وہ احتجاج سے خوف زدہ رہیں۔

'ہمیں ایسے مارا جیسے ہم جانور ہیں'

بی بی سی سے گفتگو کے دوران ایک 20 سال کی عمر کے قریب شخص نے کہا کہ فوج نے دھمکی دی کہ اگر وہ کشمیری فائٹرز کے خلاف مخبر نہ بنا تو اسے پھنسا دیا جائے گا۔

لوگوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا—فوٹو: بشکریہ بی بی سی
لوگوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا—فوٹو: بشکریہ بی بی سی

ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ جب انہوں نے اس سے انکار کردیا تو انہیں اس طرح بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ 2 ہفتوں بعد بھی وہ کمر کے بل نہیں لیٹ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر یہ جاری رہا تو ان کے پاس اپنا گھر چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا، وہ ہمیں ایسے مارتے ہیں جیسے ہم کوئی جانور ہیں، وہ ہمیں انسان تصور نہیں کرتے"۔

رپورٹ میں ایک اور شخص نے اپنی کہانی بتاتے ہوئے زخم بھی دکھائے اور کہا کہ انہیں زمین پر گرایا گیا اور '15 سے 16 سپاہیوں نے تاروں، بندوقوں، ڈنڈوں اور شاید لوہے کی سلاخوں' سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: بھارتی حکام کا جھڑپوں میں جاں بحق افراد کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار

بات کو جاری رکھتے ہوئے شخص نے کہا کہ "میں نیم بے ہوش تھا کہ انہوں نے میری داڑھی کو اتنے برے طریقے سے کھینچا کہ مجھے لگا کہ میرے دانت باہر نکل کر گر جائیں گے'۔

بھارتی فوج نے الزامات کو 'بے بنیاد' قرار دے دیا

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے بی بی سی کو دیے ایک بیان میں کہا کہ ' انہوں نے کسی شہری کے ساتھ الزام کے بطور برا سلوک نہیں کیا'

بھارتی فوج کے ترجمان کرنل امن انند نے کہا کہ 'اس نوعیت کے خاص الزامات ہمارے نوٹس میں نہیں لائے گئے، ممکن ہے کہ ان الزامات کو مخالف عناصر کی جانب سے پھیلایا جارہا ہو'۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن "فوج کی جانب سے کی گئی جوابی کارروائیوں میں کوئی زخم یا جانی نقصان نہیں ہوا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں