ہانگ کانگ: پُرتشدد مظاہروں کے بعد طلبہ نے اسکولوں کا بائیکاٹ کردیا

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2019
پولیس سے جھڑپوں اور آنسو گیس سے بچاؤ کے لیے کچھ لوگوں نے گیس ماسکز، ہیلمٹس اور چشمے پہنے ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی
پولیس سے جھڑپوں اور آنسو گیس سے بچاؤ کے لیے کچھ لوگوں نے گیس ماسکز، ہیلمٹس اور چشمے پہنے ہوئے تھے— فوٹو: اے ایف پی

چین کے خصوصی انتظامی خطے ہانگ کانگ میں طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے اسکولوں کا بائیکاٹ کیا اور انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جبکہ مظاہروں کے باعث آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینوں کا نظام بھی متاثر ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد آج (بروز پیر) سے جامعات میں کلاسز کا آغاز ہونا تھا لیکن طلبہ کی جانب سے 2 ہفتے تک بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔

خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں جاری احتجاجی تحریک میں طلبہ کا کردار اہم ہے۔

علاوہ ازیں سیاہ لباس پہنے مظاہرین آج صبح مختلف اسٹیشنز پر ٹرینوں کے دروازوں پر کھڑے ہوئے اور انہیں بند ہونے سے روکا، اس دوران مظاہرین نے ہانگ کانگ میں ٹرینوں کے نظام کو مختصر عرصے کے لیے متاثر کیا۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ: کئی روز کے احتجاج کےبعد ملزمان کی حوالگی کا متنازع قانون معطل

اس کے کچھ دیر بعد سیکنڈری اسکولوں کے طلبہ نے کلاسز کے آغاز سے قبل سرکاری اسکولوں کے باہر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔

مظاہرین نے آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینوں کا نظام بھی متاثر کیا— فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینوں کا نظام بھی متاثر کیا— فوٹو: اے ایف پی

پولیس سے جھڑپوں اور آنسو گیس سے بچاؤ کے لیے کچھ لوگوں نے گیس ماسکز، ہیلمٹس اور چشمے پہنے ہوئے تھے۔

کچھ درجنوں طلبہ نے شہر کے وسط میں منعقد ریلی میں شرکت کے لیے اسکول میں تادیبی کارروائی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔

17 سالہ طالبہ نے کہا کہ ’ہانگ کانگ ہمارا گھر ہے، ہم شہر کا مستقبل ہیں اور اسے بچانے کی ذمہ داری ہم پر ہے‘۔

ایک اور 17 سالہ طالب علم نے کہا کہ ’اگر ایک شہر میں آزادی نہ رہے، ہم اپنے خیالات بیان نہ کریں تو پھر تعلیمی میدان میں کامیابی اہم نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں جمہوری اصلاحات کیلئے ہنگامہ آرائی

مظاہرین نے عام ہڑتال کی کال دی تھی جس کے امکانات کم دیکھائی دیتے ہیں جبکہ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے دوپہر میں ریلی نکالی جائے گی۔

گزشتہ روز مظاہرین کی جانب سے ایئرپورٹ جانے والے راستے بند کرنے کے بعد ایک درجن کے قریب پروازیں منسوخ ہوگئی تھیں بعدازاں پولیس نے مظاہرین کو روک دیا تھا۔

مظاہرین نے ایئرپورٹ جانے والے راستے بند کردیے تھے—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے ایئرپورٹ جانے والے راستے بند کردیے تھے—فوٹو: اے ایف پی

اس سے قبل 31 اگست کو مظاہرین نے شہر کے وسط میں ریلی پر پابندی کے باعث مختلف مقامات پر آگ لگائی تھی اور پولیس پر پیٹرول بم برسائے تھے جس پر پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کے ذریعے ردعمل دکھایا تھا۔

مقامی میڈیا کی نشر کی گئی ویڈیو فوٹیج میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پولیس کی کارروائی کو ہولناک قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ میں پرتشدد واقعات کا ذمہ دار امریکا ہے، چین

خیال رہے ہانگ کانگ اپنی نوعیت کے ایک منفرد بحران کی زد میں ہیں، جہاں لاکھوں افراد آزادی کے خاتمے اور بیجنگ کی جاانب سے ان کے معاملات میں بڑھتی ہوئی مداخلت کے خلاف کسی رہنما کی قیادت کے بغیر سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

چین جو ہانگ کانگ کی حکومت کی حمایت کررہا ہے اس نے دھمکی آمیز حربوں کے ذریعے احتجاج پر ردعمل دیا ہے جس میں شہر کے تاجروں پر دباؤ ڈالنا اور سرحد کے نزدیک جنگی مشقوں کا انعقاد شامل ہے۔

گزشتہ روز چین کی سرکاری خبر ایجنسی زِن ہوا میں شائع اداریے میں دھمکی دی گئی تھی کہ احتجاجی تحریک کا اختتام نزدیک ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں