وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش ایک آپشن ہے جس کے فوائد اور نقصانات پر غور کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رائے عامہ قائم ہوتی ہے، میں تو چاہتا ہوں میرے پاس الہٰ دین کا چراغ ہو اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے، بجلی کا بٹن آپ کے پاس نہیں میرے پاس بھی نہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے سلسلے میں جو انسانی حد تک ہو سکتا ہے ہم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کل پاکستان پہنچیں گے

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپی یونین گئے اور اب ہم مقبوضہ کشمیر کا معاملہ انسانی حقوق کونسل میں لے کر جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں رابطے کر رہے ہیں، او آئی سی کے دو اہم ارکان کل پاکستان آرہے ہیں اور ان سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت لندن میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی، کشمیری، انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بیان دیا، اسی طرح امریکا کے بہت سے سینیٹرز اور کانگریس ارکان نے پہلی مرتبہ کشمیر کے معاملے پر انسانی حقوق کمیٹی میں بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الاقوامی اور مغربی میڈیا بھارت کی اس پالیسی پر تنقید کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ میں کشمیر سیل قائم کیا جائے گا جہاں کشمیر کا معاملہ اجاگر کرنے کے لیے پالیسی تشکیل دی جائے گی۔

وزیرخارجہ کا ترک، ایرانی اور بنگلہ دیشی ہم منصبوں سے رابطہ

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی، ایران اور بنگلہ دیش کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ترک، ایرانی اور بنگلہ دیشی ہم منصبوں سے فون پر علیحدہ علیحدہ گفتگو میں وزیر خارجہ نے انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کا کویت اور بیلجیئم کے ہم منصب سے رابطہ

وزیر خارجہ نے بنگلہ دیش کے ہم منصب عبدالکلام عبدالمومن سے رابطہ کیا اور بھارت کے یہ یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات پورے خطے کے امن و امان کیلئے شدید خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔

بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی المناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ بھارت نے گزشتہ 4 ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کیا ہوا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو ایک اور خط

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ خوراک اور ادویات تک میسر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے یکطرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن و امان کو تہس نہس کرنے پر تلا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں بچوں اور نوجوانوں کو جبراً اغوا کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ صورتحال ایک نئے انسانی المیے کی نشاندہی کر رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمان بھارتی مظالم سے نجات کے لیے اقوام عالم بالخصوص مسلم امہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنے ترک ہم منصب میولود چاوش اوغلو کو بھی فون کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ تاریخی، سماجی اور ثقافتی برادرانہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے سے متعلقہ اہم امور پر پاکستان اور ترکی کے نقطہ نظر میں خاصی مماثلت رہی ہے اور دونوں ممالک نے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال: وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کے باعث لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد بین المسلمین کے لیے ترکی کی خدمات قابلِ تحسین ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر ہم ترک صدر کے شکر گزار ہیں۔

ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ مشاورت جاری رکھنے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں ملاقات پر اتفاق کیا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

آئین میں مذکورہ تبدیلی سے قبل دہلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری کو بڑھا دیا تھا، بعدازاں مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد کسی بھی طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Sep 03, 2019 08:53pm
اس سے زیادہ مناسب وقت کیا ہوگا۔ فضائی حدود بند کرنے سے بھارت کو بہت نقصان ہوتا ہے۔ایک کشمیر کے مسئلے نے ہمیں یرغمال بنایا ہوا ہے ۔کاش یہ مسئلہ حل ہوجائے اور ہم دونوں ممالک ترقی کر سکے۔