پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم کی جانب سے کراچی کے ساحل سمندر پر کچرے سے متعلق شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت نے صفائی شروع کروا دی۔

اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے سیکریٹری برائے ماحولیات، ڈی سی جنوبی اور کنٹونمنٹ بورڈ کے ہمراہ ساحل سمندر پر صفائی کا جائزہ لیا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈی سی جنوبی اپنی ٹیم کے ہمراہ یہاں پہنچے تھے اور سی بی سی کا عملہ بھی موجود تھا اور ولیج سے لے کر مکڈونلڈز تک کے علاقے کو صاف کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں سرنجز کی موجودگی سے متعلق کہنا غلط تھا، 10 یا 12 سرنجیں ملی تھیں جنہیں کینٹ بورڈ نے قبضے میں لے لیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈی سی جنوبی ساحلِ سمندر کی صفائی کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہمارا ہدف ہے کہ 2 گھنٹوں میں اس علاقے کو صاف کر لیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں سول سوسائٹی اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس معاملے کی نشاندہی کی۔

اس سے قبل سندھ پولیس کی جانب سے شنیرا اکرم کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پولیس نے کلفٹن ساحل کے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

خیال رہے کہ شنیرا اکرم نے ٹوئٹس میں لکھا تھا کہ میں کراچی کی شہری ہونے کے ناطے کلفٹن کے ساحل کو خطرناک قرار دیتی ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ یہاں ایمرجنسی نافذ کردی جائے۔

اپنی اگلی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'میں نے صرف 10 منٹ کے اندر یہاں 4 درجن کھلی ہوئی سرنجز دیکھیں، ہمارے سمندر کو فوری بند کرنا ہوگا، جب تک حکام اس کی صفائی نہیں کرتے اور اسے عوام کے لیے محفوظ قرار نہیں دیتے، لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں'۔

شنیرا اکرم کے مطابق 'میں چار سال سے روزانہ کلفٹن ساحل پر سیر کرنے جاتی ہوں لیکن مجھے آج تک اتنا ڈر نہیں لگا جتنا آج لگ رہا ہے، اس ساحل کو فوری بند کرنا چاہیے'۔

انہوں نے متعدد تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپیل کی کہ سب ان کی آواز سنیں اور ساحل سمندر کو شہریوں کے لیے فوری طور پر بند کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے کراچی کی صفائی کے لیے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں علی حیدر زیدی نے کیماڑی بوٹ بیسن جیٹی کی تصاویر شیئر کی تھیں جن میں واضح طور پر کچرے کے ڈھیر دیکھے جاسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں