چینی کمپنی ہواوے نے امریکی حکومت پر اس کے نیٹ ورکس میں مداخلت اور ملازمین کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

یہ الزامات امریکا اور ہواوے کے درمیان جاری تنازع میں شدت لانے والا نیا پہلو ثابت ہوں گے کیونکہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ چینی حکومت اس کمپنی کو جاسوسی کے لیے استعمال کررہی ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے اس کی بار بار تردید کی جاتی ہے۔

رواں ہفتے جاری ایک بیان میں ہواوے کا کہنا تھا 'امریکی حکومت کی جانب سے ہر چیز بشمول عدالتی اور انتظامی اختیارات کے ساتھ ساتھ غیرقانونی ذرائع کو استعمال کرکے ہواوے اور اس کے شراکت داروں کے معمول کے کاروباری آپریشنز کو متثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

کمپنی کی جانب سے ماضی میں بھی اسی طرح کے الزامات عائد کیے گئے ہیں مگر اس بار چند نئی باتیں بھی بیان میں شامل ہیں جیسے امریکا کی جانب سے کمپنی کے اندرونی معلوماتی سسٹمز کو ہیک کرنے کی کوشش کرنا۔

بیان میں اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دی گئیں جیسے کہ یہ حملے کس حد تک کامیاب ہوئے۔

ہواوے کا دعویٰ تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کمپنی کے ملازمین کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بیان اس وقت جاری ہوا ہے جب گزشتہ ہفتے وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے کمپنی پر اسمارٹ فون کیمرا پیٹنٹس کو چرانے کے الزامات کی تفتیش کی جارہی ہے۔

کمپنی کی جانب سے بیان میں ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو ہواوے سے کاروباری تعلقات منقطع کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس پابندی کا مکمل اطلاق فوری طور پر التوا میں ڈالتے ہوئے چینی کمپنی کو 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا گیا تھا جس سے ہواوے کو اپنے اینڈرائیڈ فونز کو اپ ڈیٹ کرنے کا موقع ملا۔

اس عارضی لائسنس کی مدت 19 اگست کو ختم ہورہی تھی مگر امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے فاکس بزنس سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کرنے کا اعلان کیا جس کی مدت 19 نومبر کو ختم ہوگی۔

عارضی لائسنس کے باوجود ہواوے کے لیے امریکی پابندیاں مختلف مسائل کا باعث بن رہی ہیں کیونکہ متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے چینی کمپنی سے اپنے تعلقات ختم کرلیے ہیں، جس سے اہم سافٹ وئیر اور پرزہ جات تک اس کی رسائی محدود ہوئی ہے۔

گزشتہ ہفتے گوگل کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ہواوے پر عائد امریکی پابندی کے حوالے سے ریلیف دینے والے عارضی لائسنس کا اطلاق اس کمپنی کی نئی مصنوعات میں نہیں ہوتا اور ممکنہ طور پر وہ میٹ 30 سیریز میں گوگل پلے اسٹور، گوگل ایپس اور لائسنس اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم استعمال نہیں کرسکے گی۔

گوگل نے بعد ازاں وضاحت کی تھی کہ ہواوے اینڈرائیڈ کو استعمال کرسکے گی کیونکہ یہ ایک اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم ہے مگر اس کے باوجود ایسا ممکن ہے کہ اس میں لائسنس گوگل ایپس نہ ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں