امریکا نے ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر پابندی لگادی

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
امریکا نے الزام لگایا کہ ایران شپنگ نیٹ ورک کےذریعےلبنان میں حزب اللّٰہ کو تیل کی ترسیل کررہا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
امریکا نے الزام لگایا کہ ایران شپنگ نیٹ ورک کےذریعےلبنان میں حزب اللّٰہ کو تیل کی ترسیل کررہا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا نے شام کے صدر بشارالاسد کو اربوں ڈالر کا تیل فروخت کرنے کا الزام لگا کر ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر پابندی عائد کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق واشنگٹن نے الزام لگایا کہ ایران کا یہ شپنگ نیٹ ورک پاسداران انقلاب کے زیر انتظام تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں

امریکا نے رواں سال کے وسط میں ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے عالمی پابندی لگادی تھی۔

امریکی پابندی سے ایران کی 16 شپنگ کمپنیاں،11 بحری جہاز اور 10 افراد متاثر ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایران نے یورپی یونین کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے امریکا کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے بعد تہران کی معیشت کو استحکام دینے میں مدد نہ کی تو وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری کو مزید کم کردے گا۔

امریکا نے الزام لگایا کہ ایران شپنگ نیٹ ورک کے ذریعے لبنان میں حزب اللہ کو تیل کی ترسیل کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے ساتھ تنازع: امریکا نے خلیج فارس میں پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام بھیج دیا

امریکی محکمہ خزانہ نے ایرانی تیل کی ترسیل سے متعلق خبر دینے والوں کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔

واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں، تاہم ایران کو معاہدے کے دو نکات پر تجارتی استثنیٰ حاصل تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کو اسلامی ملک کے ساتھ مزید تناؤ پیدا کرنے پر ’ہر کسی کے لیے دردناک نتائج‘ کی دھمکی بھی دی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکا، ایران کشیدگی کے باوجود جنگ کے امکانات مسترد

یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور ایران پر پابندی کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایرانی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، جس سے دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں