وراثت کے تنازع پر 10 سال سے قید خاتون بازیاب

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2019
خاتون کی غیر قانونی حراست کی اطلاع ایک شخص کی جانب سے دی گئی تھی—فائل فوٹو: کریٹو کامنز
خاتون کی غیر قانونی حراست کی اطلاع ایک شخص کی جانب سے دی گئی تھی—فائل فوٹو: کریٹو کامنز

صوبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں پولیس نے بھائیوں کی جانب سے جائیداد کے تنازع پر 10 سال سے ایک کمرے میں قید کی گئی خاتون کو بازیاب کرلیا۔

پولیس ترجمان احمد اجمل کے ٹیلی فون پر ایک شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اطلاع دی تھی جس پر محکمے کے حکام نے ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں خاتون کو قید کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وراثت کے تنازع پر خاتون کو مبینہ طور پر باندھا گیا تھا۔

علاوہ ازیں 2 افراد کے خلاف درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق جس شخص نے پولیس کو اطلاع دی اس کا کہنا تھا کہ خاتون کی چیخیں پوری رات پڑوسیوں کو سونے نہیں دیتی تھیں اور ایسا لگتا تھا کہ وہ موت کے قریب ہیں۔

مزید پڑھیں: زنجیروں میں جکڑی ماں، بیٹی بازیاب

ایف آئی آر کے مطابق پولیس کی ٹیم کو متعلقہ مقام پر بھیجا تو انہیں گھر باہر سے بند ملا، جس پر پولیس اندر جانے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرنے لگی تو وہاں کچھ پڑوسی جمع ہوئے، جس کے بعد ایک بھائی واپس گھر آیا اور جائے واقعہ پر موجود پولیس حکام کو 'جان سے مارنے کی دھمکی دی'۔

اس شخص کی جانب سے پولیس کو گھر میں داخل ہونے سے منع کرنے پر حکام نے دروازے کا تالا توڑا اور ایک جانب سے اندر داخل ہوئے، جہاں حکام کو ایک کمرے میں نیم بے ہوشی کی حالت میں ایک خاتون ملیں، اس دوران پڑوسیوں کی جانب سے خاتون کو ان 2 بھائیوں کی بہت کے طور پر شناخت کیا گیا۔

بعد ازاں پولیس نے خاتون اہلکار کی مدد سے متاثرہ خاتون کو کمرے سے باہر نکالا اور پڑوسیوں نے انہیں غسل دیا اور کپڑے تبدیل کیے جس کے بعد انہیں ریسکیو 1122 ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا۔

اس موقع پر پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرکے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 344، 346، 498 اے، 506، 186 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کرلی۔

علاوہ ازیں پنجاب کے وزیر برائے انسانی حقوق اعجاز عالم بھی اس چھاپے کے دوران موجود رہے اور انہوں نے خاتون کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی جبکہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اپریل میں پنجاب کے علاقے لودھراں میں پولیس نے ایک کارروائی کے دوران زنجیروں میں جکڑی ہوئی ماں اور بیٹی کو بازیاب کروایا تھا۔

پولیس نے یہ کارروائی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے بعد کی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ ایک مکان میں ایک خاتون اور اس کی بیٹی کو زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جائیداد کی خاطر بیٹی کا اپنے شوہر کے ہمراہ سگی ماں پر ’تشدد‘

بعد ازاں بازیاب خاتون مقصود مائی نے پولیس کو بتایا کہ شوہر اور بیٹے سے گھریلو ناچاکی پر انہیں اور ان کی بیٹی کو زنجیروں سے جکڑ کر کمرے میں بند کیا گیا تھا۔

اس سے قبل ساہیوال میں کئی ہفتوں سے زنجیروں میں جکڑی اور شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کو پولیس نے بازیاب کرایا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مشتبہ ملزم نے ساہیوال کے علاقے شیران والی گلی میں واقع مکان میں اپنی بیوی کو مبینہ طور پر 20دن سے رکھا ہوا تھا، پولیس کو محلے والوں نے اطلاع دی اور غلہ منڈی پولیس اسٹیشن کی ٹیم نے خاتون کو بازیاب کروایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 07, 2019 05:41pm
اس خبر کو پڑھ کر سندھ کے نام نہاد سیدوں میں بیٹی اور بہن کی قرآن سے شادی جیسے رسومات کا دوبارہ خیال آگیا۔ ہم ساری زندگی خیال رکھنے والی بہنوں کو وراثت/جائیداد سے محروم رکھنے کے لیے کتنی غیر اخلاقی اور غیر اسلامی طریقے اختیار کرتے ہیں۔ اب جب نادرا کا ادارہ موجود ہے تو اس ادارے کو جائیداد کی تقسیم کے لیے بھی استعمال کیا جائے اور کسی بھی شخص کی موت پر ایک مقررہ وقت میں وراثت کی تقسیم کا عمل یقینی بنایا جائے، خواتین(مائوں، بہنوں اور بٹیوں ) کو ان کے شرعی حق جسے محروم نہ رکھا جائے۔