نیتن یاہو کا وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2019
اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیلی وژن پر خطاب میں یہ اعلان کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیلی وژن پر خطاب میں یہ اعلان کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے انتہائی متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ 17 ستمبر کو دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو مقبوضہ مغربی کنارے کی وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرلیں گے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے دوبارہ منتخب ہونے پر وسیع مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے الحاق کے اپنے مقصد کے عزم کا اظہار کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معاونت سے کریں گے کیونکہ توقع کی جارہی کہ ان کا طویل عرصے سے انتظار شدہ امن منصوبہ انتخابات کے کچھ وقت بعد سامنے آجائے گا۔

دوسری جانب فلسطینیوں نے اس بیان پر فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو امن کے لیے کسی بھی کوشش کو نقصان پہنچا رہے جبکہ ان کے انتخابی حریف ان پر الیکشن سے ایک ہفتے قبل دائیں بازو کے قوم پرست ووٹوں کے حصول کے لیے مذموم کھیل کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی پرچم کی توہین پر اردن سے وضاحت طلب

تاہم یہ اقدام اسرائیل فلسطین تنازع کے 2 ریاستی حل کے لیے بجی کسی بھی امید کو موثر طریقے سے ختم کرسکتے ہیں۔

اپنے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ 'یہاں ایک جگہ ہے جہاں ہم انتخابات کے بعد فوری طور پر اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کرسکتے ہیں'۔

نیتن یاہو نے کہا کہ 'اگر مجھے آپ، اسرائیلی شہریوں سے واضح اکثریت حاصل ہوتی ہے تو آج میں اپنے مقصد کا اعلان کرتا ہوں کہ اگلی حکومت کے قیام کے ساتھ وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار پر اسرائیلی خودمختاری ہوگی'۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ان کے الحاق کے منصوبے میں فلسطینی شہروں جیسے وادی اردن کا حصہ اریحا شامل نہیں ہوگا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے امن کا پیرامیٹر 'ہمارے لیے سخت چینلنجز کے ساتھ اہم مواقع بھی لائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ تاریخی اور ایک مرتبہ ملنے والا موقع ہے کہ ہماری بستیوں، ہمارے معاشرے کے لیے اہم مقامات ہمارے ورثے اور مستقبل پر اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کریں'۔

تمام معاملے پر سینئر فلسطینی حکام حنان اشراوی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو 'نہ صرف 2 ریاستی حل کو تباہ کر رہے بلکہ وہ امن کے تمام امکانات کو روند رہے ہیں'۔

انہوں نے اسے 'نسلی امتیاز سے بدتر' قرار دیا۔

ادھر فلسطینی مذاکرات کار کے چیف صائب عریقات کا کہنا تھا کہ یہ الحاق 'واضح طور پر غیرقانونی' ہوگا، لہٰذا بین الاقوامی برادری اس پر کارروائی کرے۔

نیتن یاہو کے اعلان کی عالمی سطح پر مذمت

دوسری جانب اردن کے وزیرخارجہ ایمن صفدی نے خبردار کیا کہ یہ اقدام 'پورے خطے کو تشدد کی طرف دھکیل دے گا' اور 'پورے امن عمل کے قتل' کے خدشات ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پر ترکی کے وزیرخارجہ نے بھی اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے نیتن یاہو کے عزم کو 'نسل پرست' قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اردن نے اسرائیل سے ’اراضی’ واپس لینے کا فیصلہ کرلیا

سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ سعودی عرب کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی اور اسے 'فلسطینی عوام کے خلاف خطرناک جارحیت' قرار دیا اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 57 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ وادی اردن کا حصہ مغربی کنارے کا ایک تہائی حصہ ہے اور اسرائیل کے دائیں بازو کے سیاست دان طویل عرصے سے اسے اسٹریٹجک علاقہ دیکھتے ہیں اور علاقے کے حصے کے طور پر وہ کبھی بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ وہ اسے ملک کے مشرقی سرحد کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

تاہم اسرائیلی بستیاں اس علاقے میں رہتی ہیں جو مغربی کنارے کا 'سی ایریا' کہلاتا ہے، جو علاقے کا تقریباً 60 فیصد ہے اور اس میں وادی اردن کا بڑا حصہ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں