لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2019
مرتا چندانی کو این آئی سی وی ڈی کے شعبہ حادثات لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی —تصویر بشکریہ ٹوئٹر
مرتا چندانی کو این آئی سی وی ڈی کے شعبہ حادثات لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی —تصویر بشکریہ ٹوئٹر

لاڑکانہ: بی بی آصفہ ڈینٹل کالج (بی اے ڈی سی) میں بیچلرز ان ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) فائنل ایئر کی طالبہ ہاسٹل کے کمرے میں پراسرار طور پر مردہ پائی گئیں جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے۔

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر انیلہ عطا الرحمٰن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا نمرتا امرتا مہر چندانی نامی طالبہ ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئی، جو بند تھا۔

پروفیسر کے مطابق پولیس نے فرانزک تجزیے کے لیے طالبہ کا موبائل فون اور دیگر شواہد اپنی تحویل میں لے لیے تاہم موت کی حقیقی وجہ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ہوٹل کے واش روم سے 22 سالہ لڑکی کی لاش برآمد

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو اس واقعے کی اطلاع دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر ملی جس کے بعد وائس چانسلر، رجسٹرار، بی اے ڈی سی اور چاندکا میڈیکل کالج کے پرنسپلز پولیس افسران کے ہمراہ فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دروازہ ٹوٹا ہوا تھا اور نمرتا چندانی کو این آئی سی وی ڈی کے شعبہ حادثات لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی جبکہ رحمت پولیس اسٹیشن کے حکام نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

اس ضمن میں وائس چانسلر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے پولیس اور لڑکی کے والدین کو آگاہ کیا جبکہ لاش سی ایم سی ہسپتال کے آئی سی ییو میں منتقل کی گئی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق گردن کے ارد گرد زخموں کے نشان کے سوا جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی: طالبہ کی مبینہ خودکشی پر آئی جی کا نوٹس

ادھر ایس ایم بی بی ایم یو کی رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ اپنی رپورٹ میں لکھا کہ طالبہ اپنے بیڈ پر بے ہوش پائی گئیں جنہیں فوری طور پر سی ایم سی ایچ پہنچایا گیا تاہم وہاں پہنچنے پر ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔

اس حوالے سے ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبہ نے ایک روز قبل ہی فائنل ایئر کا پہلا پرچہ دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق نمرتا چندانی دو دیگر طالبات کے ساتھ ہاسٹل کے کمرے میں رہائش پذیر تھیں جن سے ان کی موت کی وجہ کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔

تاہم وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ نمرتا نے شاید اس وقت خودکشی کی جب دیگر 2 طالبات کمرے میں موجود نہیں تھیں۔

نمرتا کے گلے پر نشانات خودکشی کے نہیں، بھائی

دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں خود ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے جس کے مطابق طالبہ کے گلے پر جس طرح کے نشان پائے گئے ہیں وہ خود کشی کے نہیں، اس کے علاوہ اس کی کلائیوں پر بھی زبردستی پکڑے جانے کے نشانات موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جس لڑکی نے سب سے پہلے نمرتا کی لاش دیکھی اس کے مطابق اس کے گلے میں دوپٹہ تھا جبکہ گلے پر جو نشان ہے وہ تار کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: یونیورسٹی طالبہ کی تشدد اور ریپ زدہ لاش برآمد

ڈاکٹر وشال کے مطابق انہوں نے حکام نے درخواست بھی کی کہ لاش سے ملنے والے نمونوں کا معائنہ انہیں خود آغاخان لیبارٹری سے کروانے کی اجازت دی جائے تاہم حکام نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کمیٹی بنائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ‘نمرتا کی لاش دوپہر 2 بجے ملی لیکن کالج کی انتظامیہ نے خود بتایا کہ ساڑھے 12 بجے وہ مٹھائی بانٹنے آفس میں آئی تھی تو آخر ڈیڑھ گھنٹے میں ایسا کیا ہوا؟’

گھوٹکی میں سوگ

خیال رہے کہ نمرتا چندانی ضلع گھوٹکی کے علاقے میر پور ماتھیلو کے ایک متمول تاجر خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں زیر تعلیم تھیں اور وہیں ہاسٹل میں مقیم تھیں۔

مزید پڑھیں: لمز کے ہاسٹل سے طالب علم کی لاش برآمد

بعدازاں آج (منگل) کے روز نمرتا کی لاش آخری رسومات کے لیے گھوٹکی لائی گئی جہاں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے طالبہ کی ہلاکت کے سوگ میں کاروبار بند کیا۔

نمرتا کے موت کا معاملہ سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بن گیا اور ‘جسٹس فور نمرتا’ کا ہیش ٹیگ بھی ٹوئٹر پر ٹوپ ٹرینڈ کرتا رہا۔

تبصرے (0) بند ہیں