'آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی انٹیلیجنٹ کورٹس' بھی قائم کر رہے ہیں، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2019
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے 4 اضلاع کی ماڈل کورٹس کی کارروائی براہ راست دیکھی
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے 4 اضلاع کی ماڈل کورٹس کی کارروائی براہ راست دیکھی —فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ’انٹیلیجنٹ کورٹس‘ بھی قائم کر رہے ہیں جس کے تحت ججز کو عدالتی مثالیں ڈھونڈنے میں آسانی ہوگی اور ججز کو ماضی کے فیصلوں سے رہنمائی ملے گی۔

اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ کی نئی ویب سائٹ اور ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں جبکہ ماضی میں تقریباً ڈیڑھ سو سال پہلے مسلمانوں کو احساس ہوا کہ جدید تعلیم حاصل نہ کی تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالتوں کی نگرانی کا کوئی نظام نہیں، سینیٹ کمیٹی

چیف جسٹس نے بتایا کہ جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے ماڈل کورٹس بنانے کا فیصلہ کیا اور اب وہی ججز اور وہی وکلا ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے حیران کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کئی خواتین گواہان کے بیان ماڈل کورٹس نے واٹس ایپ ویڈیو کال پر ریکارڈ کیے اور عدالتیں اسکائپ کے ذریعے ڈاکٹرز کے بیانات بھی ریکارڈ کر رہی ہیں‘۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے 4 اضلاع کی ماڈل کورٹس کی کارروائی براہ راست سپریم کورٹ میں دیکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے شعبہ انصاف میں خاموش انقلاب آ رہا ہے، لاہور کے ایک وکیل کو ایمرجنسی میں پشاور جانا پڑا جس کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے ہی دلائل سنے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی آن لائن سماعت

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کے پاس خود ریسرچ کرنے کا وقت نہیں ہوتا اس لیے جدید ریسرچ سینٹر اب ججز کو معاونت فراہم کرے گا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نادرا کے تعاون کے بغیر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ممکن نہیں تھا اور امریکی محکمہ انصاف نے بھی پاکستان کی عدلیہ کے ساتھ بہت تعاون کیا۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ سال 1991 میں میری بیٹی نے پہلی جماعت میں کمپیوٹر کی کلاس لی تب سے مجھے ٹیکنالوجی سے بہت پیار ہے۔

سپریم کورٹ کے جدید ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے جسٹس مشیر عالم نے خطاب کے دوران کہا کہ عوام کو بتانا ہوگا کہ انہیں انصاف کیسے مل سکتا ہے، موجودہ حالات میں تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں۔

مزید پڑھیں: قانون و عدالتی نظام میں اصلاحاتی پیکیج کو حتمی شکل دی جائے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس بنا کر فوری انصاف کی طرف قدم بڑھایا۔

جسٹس مشیر عالم نے واضح کیا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے 5 ہفتوں کے دوران 100 سے زائد مقدمات سنے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو لنک کی وجہ سے کوئٹہ سے سائل کو اسلام آباد نہیں آنا پڑا تاہم سپریم کورٹ کا کمرہ عدالت نمبر 5 ویڈیو لنک کے لیے مختص کر دیا گیا۔

جسٹس مشیر عالم نے بتایا کہ کوشش ہوگی کہ جلد تمام عدالتوں کو ویڈیو لنک سے منسلک کر دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں