راولپنڈی: مدرسے کے طالبعلم سے بدفعلی کے الزام میں استاد گرفتار

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2019
ملزم کو پولیس نے 12 سالہ بچے کے طبی معائنے کے بعد گرفتار کیا—تصویر: شٹراسٹاک
ملزم کو پولیس نے 12 سالہ بچے کے طبی معائنے کے بعد گرفتار کیا—تصویر: شٹراسٹاک

راولپنڈی کے علاقے دھمیال میں صدر بیرونی پولیس تھانے کے حدود سے مدرسے کے طالبعلم کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے پر مدرسے کے استاد کو گرفتار کرلیا گیا۔

مذکورہ شخص کو پولیس نے 12 سالہ بچے کے طبی معائنے کے بعد گرفتار کیا۔

اس حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے کا علم جب سینٹرل پولیس افسر محمد فیصل رانا کو ہوا تو انہوں نے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر رائے مظہر اقبال کو بچے کا طبی معائنہ کروانے کے بعد ملزم کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں استاد گرفتار

تاہم جب پولیس کارروائی کے لیے پہنچی تو ملزم نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی اور پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

بچے کے طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ اس کے ساتھ بدفعلی کی گئی جس کے بعد ملزم کو حراست میں لیا گیا تاہم پولیس نے اس سلسلے میں ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بچے کے والد کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ بھی درج کرلیا۔

ایس پی مظہر اقبال نے اس حوالے سے بتایا کہ ’اس کیس کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرنے کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے جس میں ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر قانونی کارروائیاں بھی شامل ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پنجاب: بچوں کے جنسی استحصال میں اضافے پر تشویش کی لہر

دوسری جانب سی پی او راولپنڈی نے ایس پی کو دیگر بچوں کے ساتھ بھی اس طرح کی بدفعلی کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دیگر بچوں کے ساتھ بھی ریپ کی کوئی رپورٹ سامنے آتی ہے تو اس کے لیے علیحدہ مقدمہ درج کیا جائے۔

اس کے ساتھ سی پی او نے یہ بھی ہدایت کی کہ اگر سماجی دباؤ کی وجہ سے اہلِ خانہ مقدمے میں مدعی نہ بننا چاہیں تو پولیس کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی جائے۔


یہ خبر 21 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں