منشیات کیس: رانا ثنااللہ نے درخواست ضمانت واپس لے لی

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
رانا ثنا اللہ نے 2 اکتوبر کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ نے 2 اکتوبر کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے منشیات کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کے وکیل کی جانب سے ضمانت کی درخواست واپس لینے پر معاملہ نمٹا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی لیکن دوران سماعت رانا ثنااللہ کے وکیل اعظم ناظم تارڑ نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی۔

وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کو رانا ثنااللہ کو گرفتار کیے جانے سے لے کر انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے دفتر تک کے سفر کی ویڈیو محفوظ کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ وہ ویڈیو کا جائزہ لیے جانے تک درخواست ضمانت واپس لینا چاہتے ہیں اور بعدازاں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔

خیال رہے کہ رانا ثنااللہ نے 2 اکتوبر کو رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کی اپیل کی تھی۔

یاد رہے کہ رانا ثنااللہ کو اے این اے ایف نے رواں برس جولائی میں مبینہ طور پر منشیات اسمگلنگ پر گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا جہاں ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع ہوتی رہی ہے اور وہ اب بھی جیل میں موجود ہیں۔

رانا ثنااللہ نے اس سے قبل لاہور کی مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی تھی جس کو عدالت نے 20 ستمبر کو مسترد کردیا تھا جبکہ ان کے ساتھ گرفتار دیگر 5 افراد کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔

انسداد منشیات کی عدالت میں عبوری جج خالد بشیر نے رانا ثنااللہ و شریک ملزمان کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی تھی اور ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

رانا ثنااللہ کی گرفتاری

رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کو گھر کے کھانے کی فراہمی کا فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کرنے کا حکم

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں