جمعیت علمائے اسلام (ف) سے متعلق ‘جعلی ہدایت نامہ’ سوشل میڈیا پر وائرل

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
جمعیت علمائے اسلام نے ہدایت نامے کو پی ٹی آئی کی کوشش قرار دے دیا —فائل/فوٹو:اے ایف پی
جمعیت علمائے اسلام نے ہدایت نامے کو پی ٹی آئی کی کوشش قرار دے دیا —فائل/فوٹو:اے ایف پی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے سوشل میڈیا میں دھرنے سے متعلق ان کی جماعت کے حوالے سے گردش کرنے والے ہدایت نامے کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘سوشل میڈیا پر کل سے کارکنوں کے نام ہدایت نامے کے طور پر ایک کاغذ وائرل ہوا ہے یہ سارے کا سارا بکواس ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بدمعاش لوگوں نے اس کاغذ کو فیس بک پر جاری کیا ہے’۔

انہوں نے واضح کیا کہ ‘اس سے جمعیت علمائے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے، اس کو ہمارے کارکن نہ ہی شیئر کریں اور نہ ہی نوٹس لیں، انہوں نے ہمیشہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن اور جماعت کے خلاف بات کی ہے اس لیے کارکن اس طرح کے پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں’۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبر سے ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ‘کارکن اپنا کام جاری رکھیں اور یہ اب اپنی موت دیکھ رہے ہیں اسی لیے سوشل میڈیا پر مختلف الزامات شروع کردیے ہیں لہٰذا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں’۔

پی ٹی آئی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان میں اگر غیرت اور ہمت ہے تو میدان میں آئیں اور ہمارا مقابلہ کریں’۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا میں گردش کرنے والے 10 نکاتی ایجنڈے میں کارکنوں اور دھرنے میں شرکت کرنے والے افراد کو مختلف ہدایات دی گئی تھیں جس میں ایک نکتہ متنازع بھی تھا جس پر وفاقی وزرا سمیت دیگر کئی افراد نے سوشل میڈیا میں شدید تنقید کی تھی۔

جعلی ہدایت نامے میں ایک مقام پر کہا گیا تھا کہ ‘کارکنان اپنے امیر کی اجازت کے بغیر ناشائستہ کاموں سے اجتناب کریں، خلاف ورزی کی صورت میں ملوث کارکنان کا سامان ضبط کرکے انہیں دھرنے سے نکال باہر کردیا جائے گا’۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل عبدالغفور حیدری نے نہ صرف اس نکتے کو مسترد کردیا بلکہ پورے ہدایت نامے کو ہی من گھڑت قرار دیا اور اس کی ذمہ داری حکمران جماعت پر ڈال دی۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ہی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کے دفتر کی جانب سے ایک مبینہ نوٹیفکیشن بھی گردش کررہا تھا، 7 اکتوبر کی تاریخ کے ساتھ منسلک اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘شہریوں نے 27 اکتوبر کو ہونے والے سیاسی اجتماع میں اسلام آباد میں ممکنہ ہم جنس پرستی کی لہر پر تشویش کا اظہار کیا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول، شہباز ملاقات: ’جمہوری راستہ تلاش کرلیا جو صرف انتخابات ہیں‘

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے اس نوٹیفکیشن میں اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے کسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد حمزہ چوہدری کی جانب سے جاری اس مبینہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ‘انتظامیہ پاکستانی قانون پر عمل درآمد کرے گی اور سیاسی جماعت کے کارکنان کو بھی اجتماع کے دوران اس طرح کے کاموں سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے’۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے ٹوئٹر میں اپنے ایک پیغام میں اس نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیا۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر کو اسلام آباد مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جہاں ملک بھر سے ان کے کارکنان جمع ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ ماہ یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اسلام آباد میں لاکھوں افراد کو جمع کریں گے اور اس حکومت کا خاتمہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں