جے یو آئی (ف) کے مارچ میں شرکت پر شریف برادران کے درمیان اختلافات

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2019
سابق وزیراعظم نے ’سلیکٹڈ حکومت‘ کو ہٹانے کے لیے کارکنان کو مارچ میں شرکت کی ہدایت کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
سابق وزیراعظم نے ’سلیکٹڈ حکومت‘ کو ہٹانے کے لیے کارکنان کو مارچ میں شرکت کی ہدایت کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ جیل میں ’انتہائی اہم ملاقات‘ میں شرکت سے گریز کیا، جس کے بعد یہ افواہیں زور پکڑ گئیں کہ دونوں بھائیوں کے مابین جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے 31 اکتوبر کے آزادی مارچ کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اُس وقت موضوع گفتگو بنے جب کیپٹن (ر) صفدر سمیت مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ سابق وزیراعظم نے ’سلیکٹڈ حکومت‘ کو ہٹانے کے لیے کارکنان کو مارچ میں شرکت کی ہدایت کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس اعلان کے باوجود کہ نواز شریف کو جے یو آئی (ف) کے احتجاج میں شرکت کے حوالے سے سینئر رہنماؤں کی تجاویز پیش کی جائیں گی، شہباز شریف گزشتہ روز جمعرات کو اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کے لیے نہیں گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو اس ملاقات کے بعد نواز شریف کے فیصلے کا اعلان کرنا تھا تاہم انہوں نے کمر کے درد کی وجہ بتاتے ہوئے ملاقات سے انکار کیا۔

ذرائع کو یقین ہے کہ چونکہ شہباز شریف جے یو آئی (ف) کے مارچ میں شرکت کے مخالف ہیں لہٰذا انہوں نے نواز شریف سے ملاقات کو منسوخ کردیا کیوں کہ وہ اپنے بھائی کی تجویز پر ’سخت دلائل‘ دینا چاہتے تھے۔

تاہم ایک ٹیلی ویژن چینل کے مطابق شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کچھ معاملات پر ان کی رائے مختلف ہوسکتی ہے لیکن ان کے بڑے بھائی کا فیصلہ حتمی ہوگا اور پارٹی اس پر عمل کرے گی۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: مسلم لیگ، پی پی پی کا طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کیلئے اجلاس طلب

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے قائد سے ملاقات کے بعد کیپٹن(ر) محمد صفدر نے کارکنان کے لیے ان کا پیغام بتاتے ہوئے کہا کہ ’جو افراد ملک سے محبت کرتے ہیں وہ مولانا فضل الرحمٰن کے احتجاج میں ضرور شامل ہوں‘۔

کیپٹن (ر) صفدر کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کا دھرنا نہ صرف حکومت کے خاتمے بلکہ ’مقبوضہ کشمیر کی آزادی‘ کے لیے بھی ہے، نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ دھرنا ووٹ کو عزت دینے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہوگا۔

اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو خط لکھ کر حکومت مخالف احتجاج میں اپنی پارٹی کی شرکت سے آگاہ کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے قبل ہی مدارس کی نگرانی شروع

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب نواز شریف فیصلہ کرلیں گے اور پارٹی کی جانب سے اس کا اعلان کردیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات کی خبروں کو ’گمراہ کن مہم‘ قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں