حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2019
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ پر امن احتجاج کے لیے آرہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ پر امن احتجاج کے لیے آرہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے ہم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر حکومت نے ’آزادی مارچ‘ میں تشدد کا راستہ اختیار کیا، آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں بدلہ لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے مواقع کم آئے ہیں جب حکومت کے خلاف قومی سطح پر اس قدر یکجہتی پائی گئی ہو۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھنے کی ہدایت

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جب تک کوئی قابل غور تجویز نہیں آتی مارچ پر یکسوئی کے ساتھ کام جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ 'یوم سیاہ' منایا جائے گا اور 'آزادی مارچ' 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 ملین مارچ، کامیاب ترین مارچ کرکے ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ بالکل تصادم نہیں چاہیں گے، ہم سے ہمارا آئینی اور قانونی حق چھیننے کی کوشش کی یا انسانی حقوق پامال کیے گئے انتقام لیں گے۔

مزیدپڑھیں: 'کبھی نہیں کہا کہ دھرنا یا لاک ڈاؤن ہوگا'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کا مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ تنظٰموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے آزادی مارچ کی حمایت کی ہے اور اس مارچ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

تاہم انہوں نے مارچ میں شرکت کرنے والی جماعتوں کا نام نہیں بتایا۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ کوئی ادارہ ہمارے پرامن جذبات کو کمزوری نہیں سمجھے، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم کا ووٹ چوری کرکے حکمراں بننے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حکومت کا پہلے دن سے حق حکمرانی تسلیم نہیں کیا، ان کو مستعفیٰ ہونا پڑے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں معیشت برباد کردی گئی، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن امامت کریں گے پیچھے پوری قوم نماز پڑھے گی'

انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو ایک کروڑ نوکریوں کی امید دلائی گئی لیکن ایک سال میں 15 سے 20 لاکھ نوجوانوں کو بے روز گار کردیا گیا، حکومتی نااہلی کی وجہ سے ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری تاجر برادری سراپا احتجاج ہے، پاکستان کی تاریخ میں سب سے کامیاب ترین ہڑتال تاجر برادری نے کی اور ایک مرتبہ پھر وہ ملکی سطح پر ہڑتال کرنے کے لیے جارہے ہیں، ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کیے جارہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں صرف دو لوگ ملازمت کے لیے آئے، اسٹیٹ بینک کا گورنر اور ایف بی آر کا چیئرمین، دونوں آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں، اسی لیے ہمیں تحفظات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ دہری شہریت رکھتے ہیں اور عالمی اداروں کے ملازم ہیں، پہلے تو یہ طے کرنا ہوگا کہ ان کی نظر میں پاکستان کا مفاد اول ہے یا نہیں، ملکی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا۔

مزیدپڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن کی مکمل حمایت کرتے ہیں'

انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی ہے، ہم امریکا کا اعتماد حاصل نہیں کرسکے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا نے پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کیا۔

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مگر مچھ کے آنسو بہانے کی ضرورت نہیں ہے، تم نے کشمیر کا سودا کیا‘۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین مایوس کن رہا، انہیں چینی صدر سے ملاقات کے صرف 20 منٹ ملے اور اس ملاقات کے لیے بہت کوششیں کی گئی تھیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو آرڈیننس سے بنانا ناقابل قبول ہے، اس طرح کے اقدامات سے چین جیسے دوست کے اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں