موٹاپے کا باعث بننے والی اہم وجہ سامنے آگئی

16 اکتوبر 2019
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل موٹاپا ایک وبا کی طرح دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ غذا نہیں بلکہ ایک اور عام چیز اس کا باعث بنتی ہے۔

درحقیقت میٹھے مشروبات یا سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال موٹاپے کا شکار بناسکتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ابرڈین یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹھے مشروبات کا استعمال کے بارے میں پہلے ہی سوچا جاتا تھا کہ وہ موٹاپے کا باعث بننے والے عناصر میں سے ایک ہے اور اس حوالے سے دیکھا گیا کہ ٹھوس یا سیال شکل میں چینی جسمانی وزن پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے۔

اس سلسلے میں محققین نے چوہوں کے 2 گروپس بناکر انہیں 8 ہفتے تک ٹھوس غذا یا مشروب کی شکل میں چینی کا استعمال کرایا گیا اور یہ ایڈڈ شوگر غذائی کیلوریز کے 73 فیصد حصے پر مشتمل تھی۔

محققین نے ان چوہوں کے جسمانی وزن، جسمانی چربی، کیلوریز کی مقدار اور توانائی کے لیے اس کے استعمال کو مانیٹر کیا جبکہ ان کے گلوکوز اور انسولین ردعمل کو بھی دیکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کا استعمال جن جانوروں کو کرایا گیا، ان کا جسمانی وزن اور چربی میں نمایاں اضافہ ہوا جبکہ ٹھوس شکل میں میٹھا کھانے والے چوہے پتلے اور میٹابولک اعتبار سے اپنے ساتھیوں سے زیادہ صحت مند ثابت ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے چوہوں میں گلوکوز کی برداشت کم ہوئی جبکہ انسولین کی مزاحمت بڑھ گئی اور یہ دونوں ذیابیطس کے خطرے کی نشاندہی کرنے والے عناصر ہیں۔

تاہم محققین کے مطابق یہ زیادہ چینی کے استعمال کا براہ راست نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس کی وجہ جسمانی چربی میں اضافہ تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ میٹھے مشروبات موٹاپے کی وجہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل انسانوں کے حوالے سے متعدد تحقیقی رپورٹس میں بھی میٹھے مشروبات اور مجموعی کیلوریز کے استعمال کے درمیان تعلق کو دریافت کیا جاچکا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ سیال شکل میں زیادہ کاربوہائیڈریٹس کو جزوبدن بنانا ٹھوس شکل کے مقابلے میں چربی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

محققین کے مطابق ڈیٹا سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ میٹھے مشروبات غذا سے ہونے والے موٹاپے اور انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے مالیکیولر میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

2017 میں امریکا کے یو ایس ڈی اے ایگریکلچرل ریسرچ سروس گرانڈ فورکس ہیومین نیوٹریشن ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں بتایا کہ ان میٹھے مشروبات کے ایک تہائی کیلوریز کو جسم جلا نہیں پاتا جبکہ یہ چربی گھلانے والے میٹابولزم کی کارکردگی کو کم کرتے ہیں۔

ایسا ہونے پر جسم کسی غذا سے حاصل ہونے والی توانائی کو کم خرچ کرتا ہے اور اسے چربی کی شکل میں جسم میں ذخیرہ کرنے لگتا ہے۔

مختلف رضاکاروں پر تجربات سے یہ معلوم ہوا کہ یہ میٹھے مشروبات چربی کے مالیکیولز کو گھلانے کے عمل کو سست کردیتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ غذا کے ساتھ ان مشروبات کا استعمال جسم میں کیلوریز کی مقدار بڑھاتا ہے جبکہ چربی گھلنے کا عمل بھی سست ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں توند نکل آتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں