نیب نے کاروباری برادری کی شکایات کے ازالے کے لیے کمیٹی قائم کردی

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2019
کمیٹی کاروباری برادی کو درپیش کسی بھی قسم کے مسئلے پر اپنی تجاویز چیئرمین نیب کو پیش کرے گی — فائل فوٹو/اے پی پی
کمیٹی کاروباری برادی کو درپیش کسی بھی قسم کے مسئلے پر اپنی تجاویز چیئرمین نیب کو پیش کرے گی — فائل فوٹو/اے پی پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے معیشت کی بہتری اور کاروباری برادری کے تحفظات اور ان کی 'جائز شکایات' پر عمل درآمد کے لیے 6 رکنی کمیٹی قائم کردی۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ کمیٹی کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ سے مشاورت کے بعد قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 33 (سی) کے تحت ملنے والے اختیارات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔

کمیٹی میں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار علی ملک، پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ انڈسٹری کے صدر داور خان اچکزئی، بینک الفلاح کے سابق صدر عاطف باجوہ، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجم نثار، ملت ٹریکٹرز کے چیئرمین سکندر مصطفیٰ خان اور سی پی ایل سی کراچی کے سابق سربراہ جمیل یوسف شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے سامنے تاجروں کے تحفظات بلا جواز تھے، چیئرمین نیب

نیب کے مطابق کمیٹی کاروباری برادری کو درپیش کسی بھی قسم کے مسئلے پر اپنی تجاویز چیئرمین نیب کو پیش کرے گی۔

ان تجاویز کا نیب کے ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور ڈی جی آپریشنز نیب پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی مکمل جائزہ لے گی جو بعد ازاں اپنی حتمی سفارشات چیئرمین نیب کو پیش کرے گی۔

نیب کے بیان میں کہا گیا کہ 'ان تجاویز پر فیصلہ بغیر کسی تاخیر اور قانون کے مطابق کیا جائے گا'۔

اعلامیے کے مطابق اس ضمن میں چیئرمین نیب کا فیصلہ حتمی ہوگا اور جو ریفرنس دائر ہو چکے ہیں ان کے بارے میں شکایات جمع نہیں ہوں گی۔

نیب کا کہنا تھا کہ 'کاروباری برادری کی مذکورہ کمیٹی کی حیثیت صرف مشاورتی ہوگی اور نیب کو قانونی طور پر ملنے والے اختیارات پر کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

بیان میں کہا گیا کہ 'نیب، کاروباری برادری کا انتہائی احترام کرتا ہے اور ملک کی معاشی ترقی، خوشحالی اور معیشت کی بہتری کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا کیونکہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف پاکستان اور اس کی خوشحالی سے ہے'۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب 2 ہفتے قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب بیورو کا کوئی بھی حکام کاروباری حضرات سے براہ راست سوالات نہیں کرے گا اور نہ نیب ٹیکس چوری اور بینک ڈیفالٹ کے کیسز کی تحقیقات کرے گا، جب تک کہ بینک ڈیفالٹ کے کیسز کی بینکوں کی جانب سے تجویز نہ دی گئی ہو۔

انہوں نے یہ اعلان چند کاروباری حضرات کے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات میں تشویش کے اظہار کے بعد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں