لندن: ٹرک سے 39 افراد کی لاشیں برآمد، مشتبہ شخص گرفتار

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو مارینر نے کہا کہ ہم متاثرین کی شناخت کررہے تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے— فوٹو: بی بی سی
چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو مارینر نے کہا کہ ہم متاثرین کی شناخت کررہے تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے— فوٹو: بی بی سی

برطانیہ کی پولیس نے لندن کے مشرقی علاقے میں واقع انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک ٹرک سے 39 افراد کی لاشیں برآمد کرنے کے بعد مشتبہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ ٹرک بلغاریہ سے روانہ جبکہ ویلز کے علاقے ہولی ہیڈ کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوا۔

اس حوالے سے برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایسیکس پولیس کے چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو مارینر نے کہا کہ ’یہ ایک المناک حادثہ ہے جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جان سے ہاتھ دھوبیٹھی ہے، ہم متاثرین کی شناخت کررہے ہیں تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: لندن: سونی میوزک کے دفتر میں جھگڑے کے دوران چاقو سے حملہ

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے واقعے پر ٹرک ڈرائیور کو حراست میں لے لیا جو تحقیقات مکمل ہونے تک پولیس کی تحویل میں رہیں گے‘۔

لندن کی ایمرجنسی سروسز نے کہا کہ لندن کے وسط سے 20 میل کے فاصلے پر دریائے تھیمز کے قریب گریز کے علاقے میں واقع واٹر گلیڈ انڈسٹریل پارک میں موجود ٹرک سے لاشیں برآمد ہوئیں۔

برطانیہ کے وزیر داخلہ برینڈن لیوس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’جانی نقصان سے متعلق ایسی المناک خبر پر میرے احساسات متاثرین، ان کے اہلِ خانہ اور دوستوں کے ساتھ ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پولیس کام اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں پیش کرنے کو یقینی بنائے گی‘۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے مذکورہ واقعے سے متعلق حیرت کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لندن میں چاقو سے حملہ، امریکی خاتون ہلاک

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ’میں اس حوالے سے باقاعدہ معلومات حاصل کررہا ہوں اور وزارت داخلہ ایسیکس پولیس کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا ہوا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے احساسات ان تمام افراد کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اور اپنے پیاروں کو کھودیا‘۔

دوسری جانب بلغاریہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت یہ تصدیق نہیں کرسکتے کہ جس ٹرک سے لاشیں ملیں وہ بلغاریہ سے روانہ ہوا تھا یا نہیں۔

بلغاریہ کی وزارت خارجہ کی ترجمان سویتانا کراسٹینا نے کہا کہ ’ہم برطانوی میڈیا میں شائع ہونے والی معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں اور حکام سے رابطہ کررہے ہیں‘۔

علاوہ ازیں برطانوی فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ٹرک ڈرائیورز کی نمائندہ جماعت روڈ ہالیج ایسوسی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ برنیٹ کا کہنا تھا کہ ’ہمارے احساسات ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں لیکن جو بھی حالات ہوں یہ ٹرکوں پر پناہ گزین گینگس کی جانب سے لوگوں کی اسمگلنگ کے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے‘۔

دوسری جانب گریس کے قریب تھاراک حلقے کی نمائندگی کرنے والی ایم پی جیکی ڈوئیل نے کہا کہ ’انسانی اسمگلنگ ایک نہایت غلط اور خطرناک کاروبار ہے‘۔

برطانوی ہوم سیکریٹری پریٹی پٹیل نے کہا کہ ’امید کرتے ہیں کہ قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ 'انہیں اس المناک سانحے کا سن کر دھچکا لگا اور بہت افسوس ہوا‘۔

مزید پڑھیں: مانچسٹر دھماکا: برطانوی میڈیا کے حملہ آور سے متعلق انکشافات

پریٹی پٹیل نے کہا کہ ’ایسیکس پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے اور ہمیں انہیں تحقیقات کا وقت دینا چاہیے‘۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں ایسے واقعات کی تعداد بہت کم ہے، اس سے قبل 2014 میں ٹلبری کنٹینر پورٹ کے عملے نے ایک شپنگ کنٹینر سے چلانے اور شور شرابے کی آوازیں سنیں تھیں۔

بعدازاں انہوں نے کنٹینر سے 34 افغان سکھ کو زندہ حالت میں برآمد کیا تھا جو شدید ڈی ہائیڈریشن، ہائپو تھرمیا اور ہوا کی کمی کا شکار تھے۔

واضح رہے کہ سال 2000 میں برطانیہ کی تاریخ میں غیر قانونی تارکین وطن کا سب سے المناک سانحہ پیش آیا تھا جب برطانوی کسٹم حکام کو ملک کی جنوبی بندگارہ ڈوور سے ٹماٹر کے ٹرک سے 58 چینی شہریوں کی لاشیں ملی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں