ہیماٹالوجسٹ اور ٹرانسپلانٹ فزیشن ڈاکٹر طاہر شمسی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری سے متعلق کہا ہے کہ خوشی کی بات ہے نواز شریف کو کینسر نہیں اور ان کا مرض قابل علاج ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے سب سے اچھی بات یہ ہے کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مرض عموماً بچوں میں ہوتا ہے لیکن کچھ کیسز میں بڑی عمر کے لوگوں کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ماہر امراض خون (ہیماٹالوجسٹ) نے کہا کہ نواز شریف کو کینسر نہیں ہے، ان کا مرض قابل علاج ہے اور انہیں بون میرو (ہڈی کے گودے) کا کینسر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: مرض کی تشخیص کے بعد نواز شریف کو پی کے ایل آئی لے جانے کا فیصلہ

ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ اس مرض کا علاج اسٹیریرائیڈز اور آئی وی آئی جی انجیکشنز میں سے کسی ایک دوا سے ممکن ہوتا ہے، عام طور ادویات ملنے کے 4 سے 5 روز بعد پلیٹلیٹس کی ریکوری شروع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی وی آئی جی انجیکشن ملنے کے 10 تا 12دن بعد پلیٹلیٹس تقریبا نارمل ہو جاتے ہیں اور پلیٹلیٹس کی سطح مناسب رکھنے کے لیے 6 ماہ سے ایک سال تک دوا کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ جب پلیٹلیٹس مناسب سطح پر آجائیں تو انسان روز مرہ کے کام کرنے کے قابل ہوجاتا ہے اور خون بہنے کے خطرات میں نمایاں کمی آتی ہے۔

واضح رہے کہ ہیماٹالوجسٹ (ماہر امراض خون) خون بنانے والے خلیات، اعضا اور اس سے متعلق امراض کا علاج کرتے ہیں۔

نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص

گزشتہ روز میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے۔

پروفیسر محمود ایاز کے مطابق خلیات بنانے کا نظام خراب ہونے سے خون میں پلیٹلیٹس کم ہوجاتے ہیں اور قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی طبیعت ناساز، نیب دفتر سے سروسز ہسپتال منتقل

انہوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف کو امیون تھرمبو سائیٹوپینیا کا مرض لاحق ہے جس کی وجہ سے خون میں پلیٹلیٹس میں فوری کمی آجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قابل علاج مرض ہے اور نواز شریف کا علاج شروع کردیا گیا۔

بعدازاں ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا تھا کہ نواز شریف کو پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) اور پی ای ٹی اسکین کے لیے ریسرچ سینٹر میں داخل کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں ہسپتال کے ذرائع نے بتایا تھا کہ نواز شریف نے از خود پی کے ایل آئی جانے سے انکار کردیا۔

اس کے بعد ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم کی صحت پہلے بہتر ہورہی ہے اور ان کے خون میں پلیٹلیٹس کی تعداد میں 20 ہزار تک کا اضافہ ہوگیا۔

تاہم نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ تاحال برقرار ہے۔

خون میں پلیٹلیٹس کا کردار

جسم میں پلیٹلیٹس خون کے اندر گردش کرتے پلیٹ کی شکل کے چھوٹے چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جن کے گرد جھلی ہوتی ہے۔

پلیٹلیٹس کابنیادی کام جسم سے خون انخلا کو روکنا ہوتا ہے۔

پلیٹلیٹس خون کے ساتھ گردش کرتے ہیں اور کہیں بھی زخم یا خراش لگنے کی ضرورت میں وہاں جمع ہو کر خون کے انخلا کو روک دیتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق کی پلیٹلیٹس کی کمی سے دماغ میں خون جمع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں کئی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں اور برین ہیمرج بھی ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

صحت مند جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ ہوتی ہے، جس سے ہڈی کا گودا ضرورت کے مطابق بنتا رہتا ہے۔

انسانی جسم میں 10 سے 25 ہزار پلیٹلیٹس کم ہوجائیں تو زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہوتی لیکن اگر ان کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ جائے تو خون کے انخلا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پلیٹلیٹس کی کمی کے باعث انفکیشن، گردوں کی بیماری، جسم کے مدافعتی نظام میں خرابی ہوسکتی ہے۔

طبی ماہرین کی رائے کے مطابق پلیٹلیٹس کی کمی کے باعث دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

نواز شریف کی خرابی صحت

یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی تھیں۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر محمود ایاز کر رہے ہیں جبکہ اس بورڈ میں سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ گیسٹروم انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اور فزیشن بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن نواز شریف کیلئے دعاگو ہوں، وزیر اعظم

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 2 روز قبل سروسز ہسپتال میں اپنے بھائی کی عیادت کی اور بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عام طور پر پلیٹلیٹس ڈیڑھ سے 4 لاکھ تک ہوتے ہیں لیکن نواز شریف کے پلیٹلیٹس کم ہوکر صرف 15 ہزار تک پہنچ گئے تھے، نواز شریف کے خون کے خلیات میں خطرناک حد تک کمی اور اس کی اطلاع نہ دینا بدترین غفلت ہے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنے قائد کی خراب صحت کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے حکومت پر مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں