3 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا، شبر زیدی

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
شبر زیدی کے مطابق  ایف بی آر نے جولائی تا ستمبر 962 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا — فائل فوٹو/شٹر اسٹاک
شبر زیدی کے مطابق ایف بی آر نے جولائی تا ستمبر 962 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا — فائل فوٹو/شٹر اسٹاک

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔

اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے جولائی تا ستمبر 2019 کے دوران 962 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ 108 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 831 ارب 30 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ٹیکس ایپلکیشن کی کامیابی کا دعویٰ

درآمدات میں کمی کو شارٹ فال کی وجہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلی سہ ماہی میں 111 ارب روپے کا کم ٹیکس جمع ہوا۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ جولائی تا ستمبر تک ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1 ہزار 71 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا اور ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کا 90 فیصد ٹیکس ہدف حاصل کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جولائی تا ستمبر کے دوران ایف بی آر کو براہ راست ٹیکس کی مد میں 354 ارب روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 406 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 50 ارب 60 کروڑ روپے اور کسٹمز کی مد میں 194 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیں؟

اجلاس میں وزارت خزانہ نے آئندہ 5 سالوں کے لیے قرضوں کی حکمت عملی پیش کی جس میں بتایا گیا کہ 5 سال میں غیر ملکی قرضوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ 5 سالوں میں غیر ملکی قرضوں کا حصہ 40 فیصد تک بڑھ جائے گا، اس وقت مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 34 فیصد ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی قرضوں میں غیر ملکی قرضوں کا حصہ 30 فیصد تک لانے کا منصوبہ ہے، 2024 میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 40 فیصد تک ہوجائے گا اور مقامی قرضوں کا حجم 60 فیصد تک ہوجائے گا۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ '5 سال میں 70 فیصد قرضہ فکس ریٹ پر حاصل کیا جائے گا اور 30 فیصد قرضہ فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ شریعہ قرضوں کے حجم کو بڑھایا جائے گا جو کہ اس وقت ایک فیصد ہے اور اسے بڑھا کر 10 فیصد تک کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے بعد ملک بھر کے ہسپتالوں کو ٹیکس نوٹسز ارسال

انہوں نے بتایا کہ 'وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے قرضہ حاصل نہیں کیا جائے گا اور اس کی جگہ یورو اور سکوک بانڈز کو جاری کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قرضوں کی شرح اس وقت زیادہ ہے اور حکومت مرکزی بینک سے مزید قرضہ نہیں لے گی اور اس کا تمام قرضہ طویل المدت قرضے میں تبدیل کرتے ہوئے قرضے کی واپسی کی مدت بڑھائی جائے گی'۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال بیرون ممالک سے 21 ارب ڈالرز کے انفلوز آئیں گے اور 7 ارب ڈالرز کا بیرونی قرض واپس کیا جائے گا جبکہ 15 ارب ڈالرز کا کل بیرونی قرض لیا جائے گا۔

فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کرانے کا اعلان

بعد ازاں چیئرمین ایف بی آر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فکسڈ ٹیکس اسکیم تیار کرلی گئی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا'۔

ایف بی آر حکام کے مطابق تاجروں کے لیے ڈیڑھ سے 2 فیصد کی شرح سے فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کرانے کی تجویز ہے۔

حکام نے کہا کہ چھوٹے دکانداروں اور شاپنگ مالز کے اندر قائم دکانوں کے لیے مربع فٹ کے حساب سے ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں