مقبوضہ کشمیر: سید علی گیلانی کا 27 اکتوبر کو مکمل ہڑتال کا اعلان

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 12 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ملی—فوٹو:اے ایف پی
سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 12 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ملی—فوٹو:اے ایف پی

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف واضح پیغام دینا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی نے یوم سیاہ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ 27 اکتوبر 1947 تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔

سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 12 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ملی—فوٹو:اے ایف پی
سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 12 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ملی—فوٹو:اے ایف پی

انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر مقیم تمام کشمیریوں سے درخواست کی کہ وہ بھارت کے قبضے کے خلاف مظاہرے کریں اور مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ علاقے میں قید شہریوں کی حالت زار کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائیں۔

خیال رہے کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوج جموں و کشمیر میں داخل ہوئی تھی اور کشمیریوں کی منشا اور تقسیم کے منصوبے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے پر قبضہ کیا تھا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ گزشتہ 82 روز سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں شٹ ڈاؤن جاری ہے تاہم 27 اکتوبر کو ہڑتال کے اعلان کا مقصد یوم سیاہ منانا ہے۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: 'بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 3 کشمیری شہید'

انہوں نے کہا کہ بھارت سے آزادی کے لیے کشمیری 1947 سے تاحال بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں اور ان کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک جدوجہد جاری رکھنے کے لیے بدستور پرعزم ہیں۔

بھارت کی ہٹ دھرمی کو مسئلے کے حل میں رکاوٹ قرار دیتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اکڑ طویل مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ فاشست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سربراہی میں بھارتی حکومت کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ، مظالم میں اضافہ اور مواصلاتی ذرائع کی بندش سمیت مکمل بلیک آؤٹ مقبوضہ کشمیر کو اپنے کالونی بنانے کے بھارت کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔

مرکزی مساجد میں نماز جمعہ پر بدستور پابندی

حریت یوتھ لیگ کے مارچ کو روکا گیا—فوٹو:اے ایف پی
حریت یوتھ لیگ کے مارچ کو روکا گیا—فوٹو:اے ایف پی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سری نگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت دیگر بڑے شہروں کی مرکزی مساجد میں مسلسل 12ویں ہفتے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جہاں 5 اگست کے فیصلے سے اب تک نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔

سری نگر، بڈگام، گندربل، اسلام آباد، پلواما، کلغام، شوپیاں، بندی پورا، بارہ مولا، کپواڑا اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں شہریوں نے نماز جمعہ کے بعد جگہ جگہ احتجاج کیا اور بھارتی قبضے کے خلاف نعرے بازی کی۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 47 واں روز، 'نماز جمعہ کی اجازت نہیں ملی'

بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے۔

حریت یوتھ لیگ نے مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم مظاہرین کو جامع مسجد سری نگر کی طرف مارچ سے روکا گیا اور احتجاج کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلسل 82 ویں روز بھی معمولات زندگی بہتر نہیں ہوسکی اور وادی اور جموں سمیت مسلم اکثریتی علاقوں میں پابندیاں جاری ہیں اور عوام میں بھارتی فوج کے چھاپوں، تشدد اور فائرنگ کا خوف چھایا ہوا ہے کیونکہ فوج اور پولیس کی بھاری نفری شہروں میں تعینات ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں