پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی 'غیر قانونی' تقسیم مسترد کردی

31 اکتوبر 2019
یہ تبدیلیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی رو سے غیر قانونی اور بے وقعت ہیں، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / پی آئی ڈی
یہ تبدیلیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی رو سے غیر قانونی اور بے وقعت ہیں، ترجمان دفتر خارجہ — فائل فوٹو / پی آئی ڈی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی غیر قانونی طور پر دو وفاقی اکائیوں میں تقسیم مسترد کر دی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تحاریک اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ معاہدوں خصوصاً شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور بھارت کا کوئی بھی اقدام اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی رو سے غیر قانونی اور بے وقعت ہیں اور مقبوضہ وادی کے عوام کے حق خودارادیت پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان خاص طور پر رواں سال 5 اگست کے بھارت کے اعلان کردہ ان اقدامات کو واضح کرے گا جو مقبوضہ کشمیر کو 9 لاکھ بھارتی سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں ابک بڑی جیل میں تبدیل کرکے کشمیر کے عوام پر بندوق کی طاقت سے لاگو کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی، مقبوضہ کشمیر آج دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنما، سول سوسائٹی کے ارکان، خواتین اور بچوں سمیت عام آدمی غیر قانونی حراست میں ہیں، 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے اور دنیا کے ساتھ ان کا رابطہ منقطع ہے، کرفیو نافذ ہے اور لوگوں کی نقل و حمل محدود ہے جبکہ خواتین و بچوں سمیت کئی افراد کو بھارتی قابض فورسز کی طرف سے مسلسل ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 30 اکتوبر کی رات 12 بجے سے بھارتی حکومت کے احکامات پر عمل درآمد کا آغاز ہو گیا تھا جس کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل ہوگیا جس میں ایک جموں و کشمیر اور دوسرا بدھ مت اکثریتی لداخ کا علاقہ شامل ہے۔

دونوں علاقوں پر حکمرانی نئی دہلی کی ہوگی اور نئے لیفٹننٹ گورنر آج وہاں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ

تاہم کشمیری عوام کی سب سے بڑی تشویش وہاں غیر علاقائی بھارتیوں کی جانب سے زمینیں خریدنے کا خدشہ ہے۔

مقبوضہ وادی کو 2 وفاقی اکائیوں میں باضابطہ تبدیل کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جمعرات کو دکانیں اور دفاتر بند رہے جبکہ سڑکیں صحرا کا منظر پیش کرتی رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں