بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت برقرار

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2019
سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ساتھ 67 سالہ اسلامی رہنما کی دائر اپیل کو مسترد کردیا—تصویر: الجزیرہ
سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ساتھ 67 سالہ اسلامی رہنما کی دائر اپیل کو مسترد کردیا—تصویر: الجزیرہ

ڈھاکا: بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے جنگی جرائم کے مقدمے میں جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت برقرار رکھی جبکہ وکلا نے موقف اپنایا کہ انہیں آئندہ کچھ ماہ میں پھانسی دے دی جائے گی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایم اظہر الاسلام اپوزیشن جماعت جماعت اسلامی کے اہم رہنما ہیں، جنہیں 1971 میں پاک فوج کے بنگلہ دیش میں آپریشن کے دوران ریپ، قتل اور نسل کشی کے الزام میں 2014 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

خیال رہے کہ یہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے چھٹے رہنما ہیں جنہیں جنگ کے دوران کردار پر پھانسی کی سزا دی گئی۔

اس ضمن مین وکیل دفاع خاندکر محبوب حسین نے صحافیوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے چیف جسٹس سید محمد حسین کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ساتھ 67 سالہ اسلامی رہنما کی جانب سے دائر اپیل کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کریں گے کیونکہ اظہرالاسلام کی 1971 کی جنگ کے دوان عمر صرف 18 برس تھی۔

تاہم بنگلہ دیش کی عدالتی تاریخ میں نظرِ ثانی اپیل پر فیصلہ تبدیل ہونا انتہائی غیر معمولی ہے اور جنگی جرائم سے متعلق سزائے موت کی گزشتہ تمام اپیلوں میں بھی سزا برقرار رکھی گئی تھی۔

اظہر الاسلام اس جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری تھے،جس نے 1971 کی جنگ میں پاکستان کی حمایت کی تھی، وہ جماعت کے اہم رہنماؤں میں سے آخری رہنما ہیں جنہیں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے 2010 میں متنازع انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل قائم کیا تھا، جس کے ذریعے جماعت اسلامی کے 5 رہنماؤں سمیت درجنوں افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا

سزائے موت پانے والے ان افراد میں مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی کے سابق وزیر بھی شامل ہیں۔

اظہر الاسلام کے مقدمے میں پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم پاکستان کی حمایت یافتہ ملیشیا کے رہنما اور اسٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ کی حیثیت سے جنگ کے دوران رنگ پور میں 1200 افراد کے قتل میں ملوث تھے۔

اس ضمن جماعت اسلامی، جس کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے، اس کا کہنا تھا کہ جنگی جرائم ٹریبونل کا مقصد بنگلہ دیش سے اعلیٰ مذہبی رہنماؤں کو ختم کرنا ہے۔

یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے سپریم لیڈر کو 2016 میں پھانسی دی گئی تھی، ان رہنماؤں کو دی گئی سزا کے خلاف بنگلہ دیش میں 14-2013 میں تشدد کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش:جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کو پھانسی

اس حوالے سے انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ ان ٹرائلز میں بین الاقوامی معیار کا خیال نہیں رکھا گیا۔

ادھر بنگلہ دیشی حکومت کا موقف تھا کہ یہ ٹرائلز 1971 کی جنگ کے زخم بھرنے کے لیے ضروری تھے، جس میں 30 لاکھ افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم آزادانہ محقق اس تعداد کو کہیں کم بتاتے ہیں۔


یہ خبر یکم نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں