ڈیوس کپ کی پاکستان سے منتقلی کا فیصلہ جانبدارانہ ہے، اعصام الحق

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
اعصام الحق نے ڈیوس کپ میچز کی پاکستان سے منتقلی کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
اعصام الحق نے ڈیوس کپ میچز کی پاکستان سے منتقلی کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے نامور ٹینس اسٹار اعصام الحق نے بھارت کے خلاف ڈیوس کپ میچز کی پاکستان سے منتقلی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے متعصب اور جانبدارانہ فیصلہ قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں ماہ شیڈول ڈیوس کپ ٹائی کے مقابلوں کی نیوٹرل مقام پر منتقلی کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو نئے مقام کے تعین کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت ڈیوس کپ ٹائی پاکستان سے منتقل کرنے کا اعلان

اس حوالے سے اعصام الحق نے ڈان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں اس فیصلے سے بہت زیادہ مایوس ہوں، ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور ایسے جرم کی سزا دی جا رہی ہے جو ہم نے کیا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بھارت کے خلاف ڈیوس کپ میچز کے پاکستان میں انعقاد کے حوالے سے بہت پرجوش تھا کیونکہ اس کے ذریعے ہم دنیا کو بہت مثبت پیغام بھیجتے اور اپنے ملک کی اچھی تصویر پیش کر سکتے تھے لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے یہ فیصلہ کیوں اور کس بنیاد پر کیا؟

ٹینس اسٹار نے کہا کہ ابھی سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان سے گئی ہے، اس سیریز کا انتہائی پرامن انداز میں انعقاد کیا گیا، برطانوی شاہی جوڑا بھی یہاں 5 سے 6 دن رہا اور پاکستان سے خوشگوار یادوں کے ساتھ واپس لوٹا جبکہ ابھی بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیم بھی آئی ہوئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سب کچھ اچھا چل رہا ہے لیکن اس کے باوجود یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے میچز کی پاکستان سے منتقلی کو غلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں ٹینس کے مستقبل اور اسپورٹس کلچر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج بھارت نے ہمارے ساتھ یہ کیا ہے، کل کو کوئی دوسرا ملک بھی کہہ سکتا ہے کہ ہم پاکستان نہیں آنا چاہتے تو ہم اس وقت کیا کریں گے؟

یہ بھی پڑھیں: ڈیوس کپ: بھارت کا نسبتاً کمزور ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ

اس موقع پر اعصام الحق نے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس امتیازی سلوک کے خلاف بحیثیت قوم مل کر آواز بلند کرنی چاہیے اور عالمی برادری کو بتانا چاہیے کہ ہمارے ساتھ غلط ہو رہا ہے.

یاد رہے کہ ایشیا اوشیانا گروپ ون ٹائی 14 اور 15 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونا تھے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے مقابلوں کو نومبر تک ملتوی کردیا تھا۔

بھارت نے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن سے درخواست کی تھی کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے سبب ان مقابلوں کو کسی نیوٹرل مقام پر منتقل کردیا جائے۔

ڈیوس کپ کے مقام کے حتمی تعین کے لیے فیصلہ 3 نومبر کو آنا تھا اور بھارت نے ابتدائی طور پر اس مقابلے لیے ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے کمزور ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم اب انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے بھارت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پاکستان کو یہ مچز نیوٹرل مقام پر منعقد کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں