افغان حکومت کا پاکستان کے سیکیورٹی خدشات کی تحقیقات کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2019
افغان عہدیدار نے بتایا کہ افغان حکومت معاملے کی تحقیقات کرے گی — فوٹو: اے پی
افغان عہدیدار نے بتایا کہ افغان حکومت معاملے کی تحقیقات کرے گی — فوٹو: اے پی

کابل میں سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان کی جانب سے اپنی قونصلر سروسز بند کرنے کے بعد افغان حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع امریکی خبررساں ادارے ' اے پی' کی رپورٹ کے مطابق افغان عہدیدار نے بتایا کہ افغان حکومت معاملے کی تحقیقات کرے گی اور ساتھ ہی دعویٰ بھی کیا کہ انہیں باضابطہ طور پر کسی قسم کے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا حکام معاملے کی تحقیقات کریں گے اور ہم معاملے کے حل کے لیے کابل میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کیا تھا اور کابل میں اپنے سفارتی عملے کے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابل میں پاکستانی سفارتی عملہ ہراساں، افغان ناظم الامور دفترخارجہ طلب

اس حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ‘افغان ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے افسران اور عملے کو گزشتہ دو روز سے ہراساں کیا جارہا ہے'۔

ناظم الامور کو بتایا گیا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے کے افسران اور عملے کو سڑکوں پر روکا جاتا ہے اور سفارت خانے کی طرف جاتے ہوئے گاڑیوں کو موٹر سائیکل سے بھی نشانہ بنایا گیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق افغان ناظم الامور کو بتایا گیا تھا کہ 'افغان حکام کو سیکیورٹی کی خلاف ورزی اور ہراساں کرنے کے واقعات کی فوری تحقیقات کے لیے رابطہ کیا جائے اور اس معاملے پر رپورٹ پاکستانی حکومت کو بھی دی جائے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاک-افغان تعلقات پر کسی کو عدم اعتماد پیدا کرنے نہیں دیں گے'

واضح رہے کہ اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے کے اہلکار اور افسران جیسے ہی سفارت خانے سے باہر نکلتے ہیں تو افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار ان کا تعاقب کرتے ہیں اور سڑک پر روکا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی عملے سے بدتمیزی اور بدکلامی کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ گھر سے لے کر سفارت خانے اور واپسی کے دوران راستے میں کیا جاتا ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے افغان وزارت خارجہ کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا جاتا رہا لیکن ہراساں کرنے کا سلسلہ تھمنے کے بجائے مزید تیز ہو رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں