ملک میں پولیو وائرس کی معدوم قسم کے 7 کیسز کی تشخیص

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2020
ٹائپ 2 پولیو وائرس کے نتیجے میں بچوں کی معذوری کی تصدیق کے بعد پولیو مہم شروع کردی گئی — فائل فوٹو: اے ہی
ٹائپ 2 پولیو وائرس کے نتیجے میں بچوں کی معذوری کی تصدیق کے بعد پولیو مہم شروع کردی گئی — فائل فوٹو: اے ہی

اسلام آباد: پاکستان کے شمالی علاقوں میں گزشتہ چند ماہ میں پولیو وائرس کی معدوم قسم ٹائپ 2 کے سات کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ 2014 میں پاکستان کو ویکسین ڈیرائیوڈ-پولیو وائرس ٹائپ سے پاک قرار دے کر اس کی ویکسین بند کردی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا کہ متعلقہ حکام کچھ عرصے تک یہ قبول کرنے سے انکاری تھے کہ ملک میں پولیو وائرس ٹائپ ٹو کا کوئی کیس موجود ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈان کو بتایا کہ 'یہ وائلڈ پولیو وائرس نہیں ہے، یہ سیبن-لائیک ٹائپ ٹو ڈیرائیوڈ (ایس ایل ٹی 2 ڈی ) کی وبا ہے'۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے، تعداد 59 ہوگئی

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں فلپائن، چین، انڈونیشیا، نائیجیریا، جمہوریہ کانگو اور افریقہ کے کئی ممالک میں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ان ممالک نے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کردیا تھا۔

خیال رہے کہ وائلڈ پولیو وائرس کی 3 اقسام ہیں ٹائپ ون، ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری، جن میں تینوں کے کیپسڈ پروٹین میں معمولی سا فرق ہے۔

پاکستان میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو وائرس کی اورل پولیو ویکسینز (او پی ویز) دی جاتی ہیں لیکن 2014 میں ٹائپ 2 ویکسین کا استعمال روک دیا گیا تھا یہاں تک کہ 2016 سے ماحولیاتی نمونوں میں بھی یہ وائرس نہیں مل سکا تھا۔

واضح رہے کہ سیوریج کے پانی میں وائرس موجود ہو تو ماحولیاتی نمونے کو مثبت قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 10 ماہ کے دوران پولیو کے 77 کیسز رپورٹ

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ 'تاہم اچانک سے مختلف علاقوں سے ایسے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ کسی لیبارٹری یا کسی اور جگہ اس کی کچھ مقدار رہ گئی اور اب یہ وائرس انسانی غلطی کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وائلڈ پولیو وائرس کی تعداد میں شمار نہ کیے جانے والے کیسز میں ہم نے سینٹرز فار ڈسیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) اٹلانٹا کی لیبارٹری میں نمونے بھیجے تھے اور ٹائپ 2 پولیو وائرس کے نتیجے میں بچوں کی معذوری کی تصدیق کے بعد ہم نے پولیو مہم شروع کردی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ چند ماہ میں وائرس کے باعث ملک میں خاص طور پر شمالی علاقوں میں معذوری کے 7 کیسز سامنے آئے اور جہاں یہ واقعات پیش آئے وہاں بچوں نے ویکسین نہیں لی تھی۔

ڈاکٹر ظفر محمود نے کہا کہ 'مزید خطرات میں کمی کا واحد راستہ ویکسین کے خلا کو کم کرنا ہے، وبا کے خلاف جامع طریقے سے کام کرنا ہے جس میں 5 سال سے کم عمر ہر بچے کو ویکسین کے ذریعے وائرس سے بچانا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) کے تحت پاکستان میں بچوں کو 10 بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جاتی ہے جس میں ٹی بی، پولیو، تشنج، ڈائیریا، نمونیا، خسرہ، ہیپاٹائٹس بی وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں